بنگلہ دیش: سینئر رہنماء جماعت اسلامی اظہر الاسلام کی سزائے موت کالعدم
اگر اظہر الاسلام کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے، عدالت

بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اظہر الاسلام کی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سید رفاعت احمد کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے متفقہ طور پر اپنا سابقہ فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اگر اظہر الاسلام کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اظہر الاسلام کے وکیل محمد ششیر منیر نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے انصاف کی بحالی ہوئی ہے۔ عدالت نے پچھلے فیصلے کو ناقص شواہد اور گواہوں کے بغیر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ سچائی سامنے آگئی جماعت اسلامی کے رہنماء کو انصاف مل گیا۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے فروری میں اظہر الاسلام کو نئی اپیل دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔
جماعت اسلامی کے امیر شفیق الرحمٰن نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جماعت کی جانب سے لگائے گئے سیاسی انتقام کے الزامات درست ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سابق چیف جسٹس ایس کے سنہا نے حسینہ واجد کے اشارے پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو جھوٹے شواہد اور گواہوں کی بنیاد پر قتل کرانے کی سازش تیار کی تھی۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنما اظہر الاسلام پر 1971 کی جنگ کے دوران قتل، نسلی کشی اور دیگر کئی جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اظہر الاسلام کو 2014 میں بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔ بنگلہ دیشن کی معزول وزیراعظم حسینہ واجد نے یہ ٹریبونل 2009 میں 1971 کی جنگ کے دوران ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے قائم کیا تھا۔
آئی سی ٹی نے جماعت اسلامی سمیت بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت کے کئی رہنماؤں کو مختلف سزائیں دی تھیں جن میں سے چھ افراد کو پھانسی دی گئی۔
اپوزیشن جماعتیں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان فیصلوں کو سیاسی انتقام اور غیر منصفانہ قرار دیتی رہی ہیں۔
اگرچہ بنگلہ دیش میں کئی افراد آئی سی ٹی کی حمایت کرتے ہیں تاکہ جنگی جرائم کے مرتکبین کو سزا دی جا سکے، لیکن ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیمیں اس ٹریبونل کی کارکردگی کو منصفانہ ٹرائل کے عالمی معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔