چین سی پیک ٹو شروع کرنے کیلئے تیار ہیں، اسحاق ڈار
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغانستان سے اشتراک ہوگا: نائب وزیراعظم

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے چین کے کامیاب دورے کے بعد بتایا ہے کہ بیجنگ نے نہ صرف پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی حمایت کی ہے بلکہ سی پیک کے اگلے مرحلے، سی پیک ٹو، کے آغاز پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین اور افغانستان نے مل کر اس خطے سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ انہوں نے چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کا خصوصی دورہ کیا جہاں اہم ملاقاتیں اور سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت ہوئی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین، علاقائی سیکیورٹی اور تجارت سمیت کئی امور پر گفتگو ہوئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ماضی میں پاکستان پر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ وہ فیصلے تو کرتا ہے لیکن ان پر عملدرآمد میں تاخیر ہوتی ہے، تاہم کابل میں افغان وزیر خارجہ سے ہونے والے معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کرایا گیا ہے۔
ڈار نے بتایا کہ پاک چین دوستی 1951 سے جاری ہے اور اس کا دنیا میں بہت احترام کیا جاتا ہے۔ اگلا پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ اسلام آباد میں ہوگا جس کیلئے چینی وزیر خارجہ کو دعوت دی گئی ہے، اور انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا، اور واضح کیا کہ ہم کسی مہم جوئی سے نہیں گھبراتے۔
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ وزیر خارجہ کے طور پر 23 اپریل سے 10 مئی تک 60 سے زائد ممالک کے ساتھ سفارتی رابطے کیے گئے۔ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا، اور واضح کیا کہ پاکستان نے ہر اقدام صرف اپنی دفاعی ضرورت کے تحت اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2 کروڑ 53 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، یونیسیف
پیلگام واقعے پر پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کا بھی ذکر کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ملک میں 2018 تک دہشت گردی تقریباً ختم ہوچکی تھی، تاہم داخلی معاملات کی وجہ سے ایک بار پھر اس کا زور بڑھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سابق اعلیٰ شخصیت کے دورہ کابل کے بعد صورتحال دوبارہ بگڑی، لیکن اب حکومت دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ سہ فریقی اجلاس میں طے پایا کہ تینوں ممالک اپنی زمین دہشتگردوں کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
سی پیک ٹو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین اس منصوبے پر موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے مکمل تیار ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے ٹرانزٹ منصوبے پر پیش رفت ہو رہی ہے، جس میں چین سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے۔
پشاور سے کابل تک ہائی وے منصوبے پر بھی بات ہوئی ہے، اور اگر یہ مکمل ہوتا ہے تو وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی ممکن ہوگی، جبکہ گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
ڈار نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کے لیے نئی ون ڈاکیومنٹ پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت انہیں ایک سال کا ملٹی پل ویزا دیا جائے گا جس کی فیس 100 ڈالر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یکساں مؤقف رکھتے ہیں، اور دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ خطے میں کسی بھی دہشتگرد گروپ کو پنپنے نہ دیا جائے۔
نائب وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ چین ایشین انفراسٹرکچر بینک کی طرز پر ایک نئی بین الاقوامی ثالثی تنظیم تشکیل دے رہا ہے، جس کا مرکز ہانگ کانگ میں ہوگا۔ اس حوالے سے 30 مئی کو دستخط ہونا ہیں، تاہم پاکستان نے تاریخ میں کچھ تبدیلی کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک ٹو کو افغانستان تک توسیع دی جا رہی ہے، اور کراچی سے لے کر سکھر، پھر پشاور سے کابل تک موٹروے کی تعمیر سے وسطی ایشیائی ریاستوں کو گوادر کے ذریعے عالمی منڈیوں سے جوڑنے کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔
ڈار نے سارک کی ناکامی کا سبب بھارت کی ضد اور اجارہ داری کی پالیسی کو قرار دیا، اور کہا کہ اگر سارک ممالک کو بھی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے جوڑ دیا جائے تو خطے میں ایک مضبوط معاشی بلاک قائم ہو سکتا ہے۔