پاکستان کی بھارت کے جوہری بیان پر شدید مذمت
بھارت میں جوہری تنصیبات اور تابکار مواد کی سکیورٹی کا تفصیلی جائزہ لیا جائے، پاکستان کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے جانب سے پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق دیے گئے غیر ذمہ دارانہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور عالمی جوہری ادارے (IAEA) سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں جوہری تنصیبات اور تابکار مواد کی سیکیورٹی کا تفصیلی جائزہ لیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی قیادت کی یہ ہرزہ سرائی دراصل پاکستان کی مؤثر دفاعی تیاری اور بھارت کی ممکنہ جارحیت کے خلاف ہماری مزاحمتی حکمت عملی پر ان کی پریشانی کو ظاہر کرتی ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کی روایتی فوجی صلاحیت بھارت کی جنگی عزائم کو روکنے کے لیے کافی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت ایک غیر حقیقی ’جوہری بلیک میل‘ کے خبط میں مبتلا ہو چکا ہے، اور بھارتی وزیر دفاع کے یہ ریمارکس IAEA کے فرائض اور دائرہ کار سے ان کی لاعلمی کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اگر عالمی برادری اور IAEA کو کسی معاملے پر تشویش ہونی چاہیے تو وہ بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کی بارہا چوری اور غیر قانونی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات ہیں۔
ترجمان نے انکشاف کیا کہ گزشتہ برس بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر دہرہ دون میں پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکز سے چوری شدہ تابکار آلہ برآمد ہوا۔ اسی سال ایک اور گروہ سے خطرناک اور مہنگا تابکار مادہ "کالیفورنیئم” برآمد ہوا، جس کی عالمی منڈی میں مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ بتائی گئی۔
دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ 2021 میں بھی بھارت میں کالیفورنیئم چوری کے تین واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جو ملک میں جوہری مواد کی ناقص سیکیورٹی اور ایک منظم بلیک مارکیٹ کے موجود ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ترجمان نے زور دیا کہ ایک ایسا ملک جو حساس جوہری مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ہو سکتا ہے، اس کے اقدامات پر عالمی سطح پر تشویش ہونی چاہیے۔ پاکستان ان واقعات کی شفاف اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے اور بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی سیکیورٹی کو ہر صورت یقینی بنائے۔