
فوجی نظام میں مختلف رینک اور عہدے ہوتے ہیں جو افسران کی سینیارٹی، تجربے اور کارکردگی کے مطابق دیے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے اعلیٰ اور اعزازی عہدہ "فیلڈ مارشل” کا ہوتا ہے۔ یہ عہدہ کسی بھی ملک کی فوج میں معمول کی ترقی کا حصہ نہیں بلکہ ایک اعزاز کے طور پر دیا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ اعزاز ان جرنیلوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے نہ صرف اپنی افواج کی قیادت میں شاندار کارنامے سرانجام دیے ہوں بلکہ ملکی تاریخ میں ایک ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا ہو۔
فیلڈ مارشل: فائیو سٹار جنرل کا درجہ
فیلڈ مارشل کا عہدہ فوجی رینکس میں "فائیو سٹار جنرل” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جبکہ جنرل اور چیفس آف آرمی اسٹاف کا رینک چار ستاروں تک محدود ہوتا ہے، فیلڈ مارشل کے بیج پر پانچ ستارے ہوتے ہیں جو اس کے سب سے اعلیٰ فوجی درجے ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ عہدہ عموماً تاحیات ہوتا ہے، اور فیلڈ مارشل اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اعزازی طور پر یہ درجہ برقرار رکھتا ہے۔
دنیا میں فیلڈ مارشل کا پس منظر
دنیا کی بڑی افواج، جیسے برطانیہ، روس، امریکہ، جرمنی اور بھارت نے مختلف ادوار میں اس اعزاز کو ایسے سپہ سالاروں کو دیا جنہوں نے جنگوں میں اپنی افواج کو کامیابی دلائی، دشمن کی چالوں کو ناکام بنایا، یا قومی دفاع کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔
برطانیہ میں، سر برنارڈ مونٹگمری کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد فیلڈ مارشل کا رینک دیا گیا تھا۔ اسی طرح روس میں جوزف اسٹالن نے اپنے بعض جرنیلوں کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کیا۔ یہ عہدہ صرف طاقت کی علامت نہیں بلکہ اعتماد، عزت اور قوم کی طرف سے بے مثال خدمات کا اعتراف ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا بڑا فیصلہ: جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی
پاکستان میں فیلڈ مارشل کا اعزاز
پاکستان میں اب تک صرف دو شخصیات کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا گیا ہے۔ پہلی شخصیت جنرل محمد ایوب خان تھے، جنہوں نے 1958ء میں ملک میں مارشل لا نافذ کیا اور بعد ازاں صدر پاکستان بھی بنے۔ 1959ء میں انہیں فیلڈ مارشل کے رینک سے نوازا گیا، جو پاکستان میں اس رینک کی پہلی مثال تھی۔ ان کے فوجی اور سیاسی کیریئر پر کئی آراء پائی جاتی ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے ایک طویل عرصے تک پاکستان کی قیادت کی۔
دوسری اہم مثال حالیہ دور میں سامنے آئی جب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے رینک سے نوازا گیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان کی قیادت پر اعتماد ظاہر ہوتا ہے بلکہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں ان کے کردار کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
بھارت میں فیلڈ مارشل کا پس منظر
بھارت میں بھی صرف دو جرنیلوں کو فیلڈ مارشل کے عہدے سے نوازا گیا۔ سب سے پہلے فیلڈ مارشل کے ایم کریاپا، جو آزاد بھارت کے پہلے آرمی چیف تھے اور جنہوں نے انڈین آرمی کو جدید خطوط پر استوار کیا۔ دوسرے فیلڈ مارشل مانیک شا تھے جنہوں نے 1971ء کی جنگ میں بھارتی افواج کی قیادت کی اور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت اور جنگی حکمت عملی کی بدولت بھارت کو ایک بڑی فتح نصیب ہوئی۔
فیلڈ مارشل بننے کی شرائط
فیلڈ مارشل کا عہدہ کوئی باقاعدہ ترقی یا سروس کی بنیاد پر حاصل نہیں ہوتا۔ اس کے لیے غیر معمولی خدمات، جنگی کارنامے، یا ملکی دفاع میں شاندار قیادت کا مظاہرہ ضروری ہوتا ہے۔ یہ عہدہ عام طور پر سویلین حکومت یا صدر مملکت کی منظوری سے دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ اعزاز سیاسی پس منظر میں بھی دیا گیا ہے، جیسا کہ ایوب خان کے دور میں ہوا۔
فیلڈ مارشل کا عہدہ صرف ایک فوجی رینک نہیں بلکہ ایک قومی اعزاز ہے
فیلڈ مارشل کا عہدہ صرف ایک فوجی رینک نہیں بلکہ ایک قومی اعزاز ہے۔ یہ اس شخص کے لیے عوامی، عسکری اور ریاستی سطح پر شکرگزاری اور عزت کا اظہار ہوتا ہے، جس نے ملک و قوم کے لیے اپنی جان، وقت اور عقل کی بہترین مثالیں قائم کی ہوں۔ ایسے افراد تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں، نہ صرف ان کی طاقت کی وجہ سے بلکہ ان کی قیادت، قربانی اور حب الوطنی کے جذبے کی بنا پر۔
پاکستان میں جنرل ایوب خان اور جنرل سید عاصم منیر جیسے شخصیات کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ عہدہ صرف منتخب اور خاص ترین افراد کو ہی ملتا ہے۔ یہ عہدہ نہ صرف فوج کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے فخر کی علامت ہے۔