واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے 15سو سے زائد مجرمان کی سزاؤں میں کمی کی منظوری دی جبکہ غیر متشدد جرائم میں سزا یافتہ 39 افراد کو صدارتی معافی دینے کا اعلان بھی کر دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ امریکا کی حالیہ تاریخ میں ایک دن کے اندر سب سے زیادہ رحم کی اپیلوں کی منظوری کے طور پر سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جن افراد کی سزاؤں میں کمی کی گئی، وہ پہلے ہی جیل سے رہائی کے بعد گھروں پر نظر بندی کی سزا کاٹ رہے تھے، یہ اقدام کووڈ-19 کی وبا کے دوران جیلوں میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔
صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کی ترقی ان مواقع سے ممکن ہوئی ہے جو دوسروں کو بہتر مستقبل کے لیے دیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نمایاں بہتری اور اچھے رویے کا مظاہرہ کرنے والے مجرمان کو دوبارہ اپنی کمیونٹی کی خدمت کا موقع فراہم کرنے کے لیے یہ معافیاں دی جا رہی ہیں۔
صدر بائیڈن نے اشارہ دیا کہ آنے والے ہفتوں میں رحم کی مزید اپیلوں پر فیصلے کیے جائیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ایک دن میں سب سے زیادہ معافیاں سابق صدر اوباما نے 2017 میں منظور کی تھیں، جب 330 افراد کی سزا میں تخفیف یا معافی دی گئی تھی۔
صدر بائیڈن نے اپنے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن اور دیگر افراد کو بھی صدارتی معافی دی تھی، جنہیں ٹیکس اور اسلحے سے متعلق مقدمات کا سامنا تھا۔
حقوق کے مختلف گروپس نے صدر بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ جنوری میں اپنی صدارت کے اختتام سے قبل سزائے موت کے منتظر مجرمان کے لیے بھی معافی کی منظوری دیں۔
وائٹ ہاؤس کے وکلاء کے مطابق، معافی پانے والے زیادہ تر افراد غیر متشدد جرائم میں سزا یافتہ تھے، جن میں منشیات رکھنے اور استعمال کرنے کے الزامات شامل ہیں۔ وکلاء نے مزید کہا کہ ان افراد کا سماجی خدمات، تعلیم اور فوجی پس منظر اچھے کردار کا غماز ہے۔
صدر جو بائیڈن اپنی مدت صدارت کے اختتام سے قبل ایسے مزید فیصلے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو ان کی انتظامیہ کے لیے ایک نمایاں اقدام ہو سکتا ہے۔