دمشق: شامی صدر بشارالاسد کا 24 سالہ اقتدار اختتام کو پہنچ گیا، باغیوں نے دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے کا دعویٰ کر دیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر بشارالاسد دمشق چھوڑ کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے ہیں۔ صدارتی محافظوں کی غیر موجودگی نے ان اطلاعات کو مزید تقویت دی ہے کہ بشارالاسد فرار ہو چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق شامی جنگجوؤں نے حمص شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور سینٹرل جیل کا قبضہ لے کر 3500 قیدیوں کو رہا کر دیا۔ باغیوں نے بشارالاسد کے پورٹریٹ پھاڑ دیے اور ان کے والد کے مجسمے کو بھی زمین بوس کر دیا۔
میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ شامی کردوں نے دیرالزور کا کنٹرول سنبھال کر اپنا جھنڈا لہرا دیا ہے، جبکہ بشارالاسد کی فوج کو وہاں سے پسپا ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ متعدد فوجیوں اور سرکاری افسران نے عراق میں پناہ لے لی ہے۔
دوسری جانب جنگجو رہنما محمد الجولانی کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کا مقصد بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہے، اور شامی حکومت کا زوال قریب ہے۔ انہوں نے ہتھیار ڈالنے والے سرکاری فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان بھی کیا ہے۔