سموگ سے متعلق کیس: تعمیرات پر پابندی اور ورک فرام ہوم پالیسی بنانے کا حکم

پنجاب حکومت نے لاہور میں سموگ کی شدت کم کرنے کے لیے تین دن کے لیے ہیوی ٹرانسپورٹ کے داخلے پر پابندی عائد کر دی

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے جاری کیس کی سماعت میں تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی برقرار رکھنے اورسکولوں و دفاتر کے لیے ورک فرام ہوم پالیسی ترتیب دینے کے احکامات دیے۔ عدالت نے کہا کہ جب تک ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے نہیں ہوں گے، معاملات میں بہتری ممکن نہیں۔

سماعت کے دوران، ممبر کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹاؤن شپ میں الیکٹرک بسوں کے ڈپو کے لیے درخت کاٹے گئے اور شبہ ہے کہ یہ درخت ٹمبر مارکیٹ میں فروخت کیے گئے۔ عدالت نے حکم دیا کہ درختوں کی کٹائی کی تحقیقات ہوں اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

ایک اور درخواست میں عدالت نے کمیشن ارکان کو فریق بنانے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست گزار پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔

عدالت نے حکم دیا کہ ٹرانسپورٹ کی جانچ پڑتال کے لیے جامع پالیسی تشکیل دی جائے، اور سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔

حکومت پنجاب نے لاہور میں اسموگ کی شدت کم کرنے کے لیے تین دن کے لیے ہیوی ٹرانسپورٹ کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ چیف ٹریفک افسر عمارہ اطہر کے مطابق شہر کے 12 داخلی و خارجی راستوں پر سخت نگرانی کے لیے نفری تعینات کردی گئی ہے۔

صرف پیٹرول، ادویات، اشیائے خور و نوش اور مسافروں کی گاڑیوں کو جانچ پڑتال کے بعد داخلے کی اجازت ہوگی۔

لاہور ٹریفک پولیس نے انسدادِ اسموگ مہم کے تحت دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کردیا ہے۔ چیف ٹریفک افسر کے مطابق اب تک ہزاروں گاڑیاں بند کی جا چکی ہیں اور لاکھوں کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

لاہور اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں 246 اے کیو آئی پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ فضائی آلودگی کے سبب سر اور گردن کے کینسر کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسموگ کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باعث لاکھوں افراد کی قبل از وقت اموات کا خدشہ ہے۔

Exit mobile version