اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ یہ کیس مزید انکوائری کا معاملہ ہے، اور کسی کارروائی کا آغاز نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ بلغاری سیٹ کے تحفے کو توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی، کیونکہ 2018 کے توشہ خانہ رولز کے مطابق صرف رسید جمع کرانا ضروری تھا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہ کرایا اور اس پر قیمت کم لگوانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ کا نقصان ہوا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر نے تسلیم کیا کہ 2023 میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے آفس میمورینڈم میں ترمیم کی گئی، جس کے تحت تحفے کو جمع نہ کرانے پر کارروائی شروع کرنے کا ذکر تھا۔ عدالت نے اس کے باوجود یہ رائے دی کہ اس ترمیم کا اطلاق 2018 کے عمل پر نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب پراسیکیوٹر نے توشہ خانہ ون کیس میں بے ضابطگیوں کے باعث سزا کو کالعدم کر دیا تھا، اور تفتیشی افسر نے بانی پی ٹی آئی سے کوئی سوالات نہیں کیے۔
ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی عمر 72 سال ہے، اور وہ اس کیس میں چار ماہ سے زائد زیر حراست رہ چکے ہیں۔ عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہ کیا جائے، اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہونا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نامزد ہیں۔