لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے قیدیوں کے پی سی او سروس کے استعمال کے لئے جامع قواعد و ضوابط کا اعلان کر دیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق قیدیوں کو اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے رابطے کے لیے آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
یہ سہولت پیر سے ہفتہ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک دستیاب ہوگی، اور جیل سپرنٹنڈنٹ تمام قیدیوں کو اس سہولت کے لیے ہفتہ وار شیڈول جاری کرے گا۔
اعلان کے مطابق ہر قیدی زیادہ سے زیادہ 5 فون نمبرز سسٹم میں رجسٹر کروا سکتا ہے، جن میں صرف قریبی رشتہ دار، شریک حیات اور وکیل شامل ہوں گے۔ قیدی کی درخواست پر، جیل سپرنٹنڈنٹ سے تصدیق کے بعد اسی دن پی سی او سروس فراہم کی جائے گی۔
تمام قیدی، ماسوائے دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کے، اس سہولت سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ قیدیوں کو ہفتے میں 60 سے 80 منٹ تک پی سی او استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، اور یہ سہولت متعلقہ بیرک انچارج کی تصدیقی پرچی کے تحت دی جائے گی۔
مزید یہ کہ قیدی اپنے پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (پی پی ایم آئی ایس) اکاؤنٹ سے اس سروس کے لیے رقم ادا کریں گے، جبکہ 18 سال سے کم عمر اور نادار قیدیوں کو یہ سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔
جیل میں امن و امان کی صورتحال یا قیدیوں کے جرائم کی بنا پر، جیل سپرنٹنڈنٹ کسی قیدی کی پی سی او سروس معطل کر سکتا ہے۔ تاہم، ڈی آئی جی ریجن کو اطلاع موصول ہونے کے بعد تین دن کے اندر مناسب وجوہات کی بنیاد پر سہولت بحال کرنے کا اختیار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وی پی این رجسٹریشن کیلئے لائسنسنگ کے نئے منصوبے کا انکشاف
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ جیل کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے قیدیوں کو پنشمنٹ بلاک میں رکھا جائے گا، اور ان کی پی سی او سہولت عارضی طور پر بند کر دی جائے گی۔ کانفرنس کال کی اجازت نہیں ہوگی، اور کسی بھی نازیبا یا قابل اعتراض گفتگو پر جیل حکام کال منقطع کرنے کے مجاز ہوں گے۔
اس طرح کی گفتگو پر قیدی کی سہولت عارضی طور پر معطل کی جائے گی، اور جیل سپرنٹنڈنٹ ایک ماہ تک سہولت معطل کر سکتا ہے، جبکہ اس سے زیادہ مدت کے لیے اجازت ڈی آئی جی ریجن دے گا۔
محکمہ داخلہ کے مطابق قیدی فون بوتھ سے 6 ڈائل کرکے آئی جی جیل خانہ جات کمپلینٹ سیل میں مفت شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ خواتین، کم عمر اور سزائے موت کے قیدیوں کے پی سی او بوتھ ان کی اپنی بیرک میں موجود ہوں گے۔
تمام کالز کا ریکارڈ کم از کم ایک ماہ تک محفوظ رکھا جائے گا، اور ایک قیدی کے لیے صرف ایک پی سی او اکاؤنٹ بنایا جائے گا۔ کسی بھی خلاف ورزی پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ ماہانہ بنیاد پر پی سی او سسٹم کی کمپیوٹرائزڈ فنانشل رپورٹ پریزن فاؤنڈیشن کو ارسال کرے گا، جبکہ سیکرٹری داخلہ پنجاب نے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔