لاہور کی ماڈل سڑکوں پر لوڈر رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد

مال روڈ، جیل روڈ، کینال روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ اور کینٹ سمیت دیگر ماڈل سڑکوں پر لوڈر رکشے اب ہرگز داخل نہیں ہو سکیں گے

لاہور: شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہر کی ماڈل سڑکوں پر لوڈر رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور عمارہ اطہر نے لوڈر رکشوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانے کا حکم دیا ہے۔ مال روڈ، جیل روڈ، کینال روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ اور کینٹ سمیت دیگر ماڈل سڑکوں پر لوڈر رکشے اب ہرگز داخل نہیں ہو سکیں گے۔ آہنی راڈ، سریا، ٹی آئرن، بانس یا دیگر سامان کو رکشے کی باڈی سے باہر لادنے پر نہ صرف چالان کیا جائے گا بلکہ مقدمہ بھی درج ہوگا۔

سی ٹی او عمارہ اطہر نے کہا کہ سریا اور آہنی سامان سے لدھے رکشے عوام کے لیے "چلتی پھرتی موت” کے مترادف ہیں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایسے خطرناک رکشوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جو دیگر شہریوں کی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ رواں سال اب تک 43 ہزار سے زائد لوڈر رکشوں کے چالان کیے گئے جبکہ 94 مقدمات بھی درج کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی زندگی کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اب صرف چالان نہیں بلکہ مقدمہ بھی درج کیا جائے گا، اور رکشہ ڈرائیور کے ساتھ ساتھ مالک کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔

عمارہ اطہر نے حکم دیا کہ اوورلوڈنگ کرنے والے ڈرائیورز کے لائسنس منسوخ کیے جائیں اور کوئی بھی رکشہ مالک یا ڈرائیور مقررہ حد سے تجاوز نہ کرے۔ علامہ اقبال روڈ، جی ٹی روڈ، فیروزپور روڈ، ملتان روڈ اور شاہدرہ پر خصوصی ناکے قائم کیے گئے ہیں۔ لوڈر گاڑیوں کے لیے ہیڈ و بیک لائٹس اور ریفلیکٹرز نصب کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جان لیوا حادثات کی روک تھام کے لیے ایسی خطرناک گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سرکل افسران کی نگرانی میں 8 سینئر وارڈنز اور 24 وارڈنز تعینات کیے گئے ہیں۔

 

Exit mobile version