وزیراعظم شہباز شریف نے دھرنوں اور فسادات کے دوران قانون شکنی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو زخمی یا شہید کرنے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ہفتہ وار جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے 24 نومبر کے دھرنے میں ہونے والے فسادات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ فسادیوں کی شناخت کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے، اور دھرنے کی جگہ سے اسلحہ، کارتوس اور دیگر شواہد اکٹھے کر کے فارنزک تجزیے کے لیے بھجوائے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں دھرنوں کے دوران پیش آنے والی بدامنی نے بیلاروس کے صدر کے دورے کے موقع پر ملک کی بدنامی کا باعث بنی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان میں عالمی معیار کی انسداد فسادات فورس قائم کی جائے گی اور اسلام آباد سیف سٹی منصوبے میں فارنزک لیبارٹری شامل کی جائے گی تاکہ اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ فسادات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، اور ان کی حرکات کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا۔
مزید برآں وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز 2024 کے لیے پُرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی کی منظوری دی۔ ساتھ ہی سندھ ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں خصوصی عدالتوں کے دائرہ کار میں تبدیلی کی سفارشات بھی منظور کی گئیں۔