پی ٹی آئی کا احتجاج ختم، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور مانسہرہ پہنچ گئے
پولیس نے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا
اسلام آباد میں رینجرز اور پولیس کی کارروائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے خاتمے کے ساتھ، بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان مانسہرہ پہنچ گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق یہ رہنما اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائشگاہ پر موجود ہیں، جہاں بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور آج پریس کانفرنس کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف نے حکومتی آپریشن کے پیش نظر اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ حکومت کے شہریوں پر مظالم اور دارالحکومت کو خونریزی کا مرکز بنانے کے منصوبے کو دیکھتے ہوئے احتجاج کو وقتی طور پر ملتوی کیا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بانی چیئرمین عمران خان کو حالات سے آگاہ کیا جائے گا اور ان کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپیل کی ہے کہ پارٹی کارکنوں کے مبینہ قتل کا نوٹس لیں اور وزیراعظم، وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لیے اٹک پُل کو دوبارہ بند کر دیا گیا ہے۔
رابطہ پل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ اٹک خورد کے مقام پر کنٹینر رکھ کر راستہ بلاک کر دیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق ملزمان سے اسلحہ، وائرلیس آلات، غلیلیں، اور بال بیئرنگ برآمد کیے گئے ہیں۔
پنجاب میں بھی 800 کے قریب شرپسند عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے، جو پولیس پر حملوں اور دیگر کارروائیوں میں ملوث تھے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک، بلیو ایریا، اور جناح ایونیو کے اطراف رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے بعد پی ٹی آئی کارکن منتشر ہو گئے۔
احتجاج کے خاتمے پر کارکنوں نے قیادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس دوران احتجاج کے لیے استعمال ہونے والے خصوصی کنٹینر کو آگ لگا دی گئی۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی اہم حکومتی شخصیات کو نشانہ بنانا چاہتی تھی اور ثبوت مٹانے کے لیے کنٹینر کو آگ لگائی گئی۔ انہوں نے کنٹینر سے ملنے والے کاغذات کا فرانزک تجزیہ کرانے کا اعلان کیا۔