اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور سے اسلام آباد کی طرف گامزن ہے۔ اس احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیے گئے ہیں، جبکہ جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کا قافلہ صوابی پہنچ چکا ہے، جہاں علی امین گنڈا پور نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ڈی چوک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ کرپشن کے ذمہ داروں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔
فیض آباد کے مقام پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس لاٹھی چارج، آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کر رہی ہے۔ دریں اثنا، پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے ایکس پر بتایا کہ بشریٰ بی بی بھی علی امین گنڈا پور کے قافلے کا حصہ ہیں اور وہ بانی کے مشن کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں۔ اس سے قبل مشعال یوسفزئی نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی طبیعت کی ناسازی کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
بشریٰ بی بی حالیہ دنوں میں سیاسی سرگرمیوں میں فعال نظر آئیں اور انہوں نے 24 نومبر کے احتجاج کی تیاریوں کے لیے پشاور میں اہم میٹنگز کیں۔
ادھر پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ ملتان میں عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین قریشی گرفتار ہوئے، جبکہ لاہور میں حافظ ذیشان اور ندیم عباس بارا سمیت کئی دیگر رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ لاہور کے داخلی راستوں کو بند کرنے کے لیے بتی چوک، شاہدرہ اور دیگر مقامات پر کنٹینرز لگا دیے گئے۔
ساہیوال میں پولیس نے پی ٹی آئی کے قافلے کو روک کر رکن قومی اسمبلی رائے حسن نواز کو گرفتار کیا، جبکہ پولیس اور کارکنان کے درمیان نعرے بازی بھی دیکھنے میں آئی۔ اسلام آباد میں بھی پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے، جس میں درجنوں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اسلام آباد کے مختلف تھانوں کی حدود سے کارکنان کو پکڑنے کے ساتھ گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کی چیکنگ کی گئی۔ فیض آباد انٹرچینج اور دیگر اہم راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ راولپنڈی میں 26 مختلف مقامات پر سڑکوں کو سیل کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو سہولت دینے کے لیے ایئرپورٹ کے راستے کھلے رکھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، لیکن پبلک ٹرانسپورٹ اور کئی اہم سہولیات معطل ہیں، جس سے شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
اسلام آباد میں بیلاروس کے صدر کی آمد کے پیش نظر کنٹینرز کو کپڑوں سے ڈھانپا گیا ہے، جس پر شہریوں نے حکومت کے رویے پر تنقید کی ہے۔
انسپکٹر جنرل اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا کہ احتجاج کے دوران کسی بھی شرپسندی سے نمٹنے کے لیے جامع سیکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔