صدر مملکت آصف علی زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ ترمیم قانونی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اس کی منظوری کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کے بعد یہ ترمیم قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی تھی۔ صدر زرداری کے دستخط کے بعد یہ ترمیم نافذ العمل ہو چکی ہے۔
نئی آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی شام 6 بجے طلب کیا گیا تھا، مگر یہ کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد رات ساڑھے 11 بجے شروع ہوا۔ اجلاس رات 11:58 منٹ پر ملتوی ہوا، پھر دوبارہ 12:05 منٹ پر شروع ہوا اور یہ صبح سوا 5 بجے تک جاری رہا۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کی، جس کے حق میں 225 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 12 نے مخالفت کی۔ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکان اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
بل کی منظوری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کا دن تاریخی ہے، کیونکہ ملک کے عوام انصاف کے لیے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اس سے پہلے، سینیٹ میں چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت 26 ویں آئینی ترمیمی بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔
سرکاری ریڈیو پاکستان کی معلومات کے مطابق، وزیراعظم نے اس ترمیم کی سمری کو صدر پاکستان کے دستخط کے لیے بھیج دیا تھا۔