بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ، رہائی کا حکم

ٹرائل کے دوران اگر عدالت سے تعاون نہ کیا تو ضمانت کا آرڈر واپس ہو سکتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ کیس میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ان کی رہائی کا حکم جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ ضمانت کے بعد عمران خان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونا ہوگا۔ اگر دوران ٹرائل عدالت سے تعاون نہ کیا گیا تو ضمانت منسوخ کی جا سکتی ہے۔

عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف کی قیمت ادا کرکے انہیں حاصل کیا گیا اور یہ معاملہ تین سال کی تاخیر سے عدالت میں لایا گیا ہے۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے میڈیا کے کردار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں پہلے ہی یہ خبریں چل رہی ہیں کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جواب دیا کہ میڈیا کی باتوں کو نظر انداز کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ عمران خان کے وکیل نے وضاحت دی کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام درج ہے اور گواہوں میں صہیب عباسی سمیت کئی افراد کے بیانات شامل ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسی کسٹم افسر نے دباؤ یا دھمکی کے الزامات کو تسلیم نہیں کیا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ سے متعلق ریاستی تحائف کی قیمت کم لگوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا اور بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے فائدہ حاصل کیا۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا، "بیوی کی چیزیں شوہر کی نہیں ہوتیں، ہمیں حقیقت پسند رہنا چاہیے۔”

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر عمران خان کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

Exit mobile version