کوئٹہ: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہججز کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی لانا ضروری ہے، ہم نے بلیک کوٹ نہ بلیک روپ کی دھمکی میں آنا ہے۔ موجودہ عدالتی نظام جمہوری نہیں ہے، ہمیں ناصرف آئینی عدالت بنانی ہے بلکہ صوبائی سطح پر اصلاحات بھی کرنی ہیں۔
کوئٹہ میں پیپلز لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ نسلوں سےچلتا ہوا آرہا ہے، جو غلط ہوتا ہے ہم کہتےہیں کہ غلط ہے، ملک میں اس وقت بہت سے مسائل ہیں جن کا حل نہیں ہے۔
خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کےلیےقربانیاں دیں ہیں، ہم تنقید سیاسی مخالفت کی وجہ سےکرتے ہیں، معیشت کے حوالے سےچینلجز کا سامنا ہے۔ دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم یہ نہیں کہتے ایک دن میں تمام مسائل حل کردیں گے،
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نظریہ واضح ہے، ایسی متفقہ دستاویز بنانے کی کوشش کریں گے جو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خواہش کے مطابق ہو، ہم ایسی آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں لڑائیاں چلتی رہتی ہیں، اسلام آباد میں بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی لڑائیوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا ہے، عام آدمی جو دہشت گردی میں انصاف مانگتا ہے اسے کہا جاتا ہے کہ آپ کا وکیل صحیح نہیں، 50 فیصد کیسز میں ہمارے ججز سزا نہیں دلواسکتے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات بہت بڑا کام ہے، مولانا فضل الرحمنٰ کی جماعت کا بھی اس حوالے سے مؤقف رہا ہے اور یہ بہت پہلے سے رہا ہے اور اب شاید اتفاق ہوگا تو ہم متفقہ طور پر آئینی بناسکیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہم وفاق میں اتحادی مسلم لیگ(ن) پر اس بات پر اتفاق نہیں کرسکے کہ اگر 15 فیصد کیسز کے لیے آئینی کیسز بنا رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ اگر جلدی اور فوری انصاف دلوانا چاہتے ہیں تو اس طرح کی ضرورت نچلی سطح پر بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹس میں 50 فیصد کیسز آرٹیکل 199 کے ہیں اور 50 فیصد دوسرے مقدمات ہوں گے، تو اگر 15 فیصد پر وفاق میں آئینی عدالت بن سکتی ہے تو پیپلز پارٹی کی سوچ یہ ہے کہ صوبائی سطح پر آئینی عدالت کا بننا ضروری ہے تاکہ یہاں بھی لوگوں کو جلدی انصاف ملے۔