اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل سے ایک ہفتے میں نکالنے کا حکم دے دیا۔
سینیٹر شبلی فراز کا نام عدالتی حکم کے باوجود ایگزیکٹیو کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ نکالنے پر توہین عدالت درخواست پر سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا؟ جس پر شبلی فراز کے وکیل نے جواب دیا کہ نہ بتا رہے ہیں اور نہ ہی رپورٹ دے رہے ہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملات اسمبلی میں کیوں نہیں بتاتے، پارلیمنٹیرین ہیں، جس پر وکیل شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وہاں تو اس سے الٹا ہی کام کیا جا رہا ہے، اسپیکر صاحب بھی کہتے ہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے حکم دیا کہ ایک ہفتہ شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے نکال کر عدالت کو آگاہ کیا جائے، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو سیکرٹری داخلہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
یاد رہے کہ 2 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔