سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشوں سے تباہی، ہزاروں متاثر

سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشوں سے تباہی، ہزاروں متاثر

کراچی/کوئٹہ: سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ چند دنوں سے جاری مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ متعدد علاقے سیلاب کی لپیٹ میں آچکے ہیں اور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

سندھ کے مختلف اضلاع بشمول حیدرآباد، ٹھٹہ، سجاول، میرپورخاص اور تھرپارکر میں شدید بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ متعدد مکانات منہدم ہوگئے اور فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ دادو میں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث ڈیڑھ سو سے زائد دیہات اب تک پانی میں گھرے ہوئے ہیں اور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے نقل و حمل کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹھٹہ اور سجاول میں بھی گھروں میں پانی داخل ہونے سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ عمرکوٹ، سانگھڑ اور ٹنڈوالہیار میں متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ ٹنڈو آدم کے 50 کے قریب دیہات میں بھی سیلابی صورتحال ہے اور لوگ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع بشمول نصیر آباد، گنداخہ، جھل مگسی اور بولان میں بھی سیلاب کی صورتحال تشویشناک ہے۔ دریائے لہڑی، ناڑی بینک اور ربی کینال میں سیلابی ریلے گزر رہے ہیں جس سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ربی کینال میں شگاف پڑنے سے نصیرآباد کے علاقے منجھو شوری میں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا ہے جس سے درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

شمال بالائی بلوچستان میں بھی موسلادھار بارشوں کے باعث سیلاب کی صورتحال ہے۔ آبی ریلوں سے شیلاباغ کا تاریخی ریلوے ٹنل شدید متاثر ہوا ہے اور مختلف مقامات پر رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئی ہیں۔

صوبائی حکومتیں اور امدادی ادارے متاثرین کی امداد کے لیے کوشاں ہیں۔ خیمے، راشن اور طبی امداد متاثرین میں تقسیم کی جا رہی ہے۔ تاہم، وسیع پیمانے پر تباہی کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

Exit mobile version