حکومتی مذاکرات کی درخواست قبول، جماعت اسلامی نے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی
کراچی: جماعت اسلامی نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور ان کے وفد نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے مقام پر پہنچ کر مذاکرات کی پیشکش کی، جسے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے قبول کر لیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور دیگر حکومتی نمائندے دھرنے کے مقام پر حافظ نعیم الرحمان سے ملے۔ حکومتی وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد، حافظ نعیم الرحمان نے مذاکرات کے لیے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں نائب امیر لیاقت بلوچ، امیرالعظیم، فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔
دھرنے کے دوسرے روز، حافظ نعیم الرحمان نے لیاقت آباد میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنے کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کی جانب سے عوام کا خون نچوڑنے کا الزام عائد کیا، اور کہا کہ کئی آئی پی پیز نے اپنی لاگت سے 10 گنا زیادہ منافع کمایا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ مذاکرات اور دھرنا دونوں ساتھ ساتھ جاری رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مذاکرات طویل ہو گئے تو جماعت اسلامی اسلام آباد بھی جائے گی اور پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کل شام مغرب کے بعد مری روڈ پر ایک تاریخی جلسہ عام ہوگا، اور ممکن ہے کہ اس جلسے کے بعد مارچ کا آغاز ہو جائے۔ حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ دھرنا صرف مری روڈ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ملک گیر ہوگا اور پورے ملک میں شاہراہوں پر احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو قابو کر کے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا ہوگا۔