حکومت کا پیکا ایکٹ میں ترامیم لانے کا فیصلہ

جھوٹی خبریں پھیلانے پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز

اسلام آباد: حکومت نے پیکا (دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ایک مسودہ بھی منظر عام پر آچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت ایک اور بڑی قانون سازی کے لیے سرگرم ہے اور پیکا ایکٹ میں اہم تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے، جن کا مقصد سوشل میڈیا اور جھوٹی خبروں کے حوالے سے مؤثر قانون سازی کرنا ہے۔ یہ ترامیم جلد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کی تشکیل

مجوزہ ترامیم کے مطابق ایک نئی ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی (ڈی آر پی اے) قائم کی جائے گی، جسے آن لائن مواد ہٹانے، ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی روکنے اور غیر قانونی مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا۔

پیکا ایکٹ میں شامل کی جانے والی ترامیم کے تحت ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف متعارف کرائی گئی ہے۔ اس تعریف میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز، سافٹ ویئر، ویب سائٹس، ایپلیکیشنز اور مواصلاتی چینلز کو شامل کیا گیا ہے۔

ڈی آر پی اے سوشل میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے، غیر قانونی مواد کی تحقیقات کرنے، اور ممنوعہ مواد کو بلاک یا محدود کرنے کا اختیار رکھے گی۔ اس کے علاوہ، اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے ضوابط اور عمل درآمد کے لیے وقت کا تعین کرے گی، اور کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر قائم کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

غیر قانونی مواد کی تعریف میں توسیع کی گئی ہے، جس میں اسلام مخالف مواد، قومی سلامتی کے خلاف مواد، امن عامہ کو نقصان پہنچانے والی معلومات، غیر اخلاقی یا توہین عدالت پر مبنی مواد شامل ہیں۔

جھوٹی خبریں پھیلانے پر تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کیا جائے گا، جو 90 دن کے اندر کیسز نمٹانے کا پابند ہوگا۔

ایک نئی ایجنسی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) قائم کی جائے گی، جو سائبر کرائم کے مقدمات کی تحقیقات کرے گی۔ اس کے قیام کے بعد ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ختم کردیا جائے گا، اور اس کے تمام وسائل، بجٹ اور دفاتر این سی سی آئی اے کو منتقل کر دیے جائیں گے۔

Exit mobile version