کراچی: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پیپلزپارٹی کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دریائے سندھ پر کینال بنا کر سندھ کے پانی کی کمی کا باعث بن رہی ہے، جبکہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں بنتا۔
ڈان نیوز کے مطابق، سینیٹ کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے تحریک التوا پیش کی، جس میں دریائے سندھ پر بیراج ڈیمز کینال کی تعمیر اور اس کے اثرات پر بات کی۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ اس فیصلے پر سندھ میں شدید احتجاج ہوا اور صوبے سے مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ چولستان کے ریگستان میں ہریالی کے لیے سندھ کے پانی کو تبدیل کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں سندھ کے لوگ پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
شیری رحمٰن نے سوال اٹھایا کہ جب پانی کی کمی ہے تو 7 ملین ایکڑ اراضی کو زرخیز کیسے بنایا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہر کے شہری پانی کی بوند بوند کے محتاج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ارسا نے بھی 25 سال سے پانی کی کمی کی نشاندہی کی ہے، اور یہ مسئلہ 40 سال سے موجود ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ سندھ کی بنجر صورتحال کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے اس مسئلے پر مناسب بات چیت نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر کمیٹی تشکیل دی جائے اور سندھ بلوچستان کے تحفظات سنے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کاروباری ترقی کے لیے ’’آسان کاروبار سکیم‘‘ کا آغاز
اس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں، جب تک دوسرے صوبے کا حق متاثر نہ ہو۔
اسی دوران، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کراچی سے سکھر تک ایم 6 موٹر وے کی تعمیر شروع کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا تفصیلی ڈیزائن اور لاگت کا تخمینہ مکمل ہو چکا ہے، اور یہ منصوبہ سندھ کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد شروع کیا جائے گا۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ موٹر وے کا منصوبہ صرف سندھ کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے، اور اس سے 25 سال میں 3 ہزار ارب روپے کما کر دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام جماعتوں کے اتحادی ہیں اور اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی ہو تو اس پر معذرت کر لیتے ہیں۔