مشہور شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے امریکا میں اپنی سروسز چند گھنٹوں کے تعطل کے بعد دوبارہ بحال کر دی ہیں۔
یہ بحالی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد ممکن ہوئی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ کے خطاب کے بعد ٹک ٹاک نے فوری طور پر امریکا بھر میں اپنی سروسز بحال کرنا شروع کیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی امریکا میں ٹک ٹاک کی بندش ختم کر دیں گے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، "سچ کہوں تو ہمارے پاس ویڈیو ایپ کو بحال کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ 17 کروڑ امریکی صارفین کے زیر استعمال اس ایپ کو دوبارہ دستیاب بنائیں گے۔
ٹک ٹاک نے سروس کی جزوی بحالی کرتے ہوئے اپنے صارفین کے لیے ایک پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ "ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی بدولت ٹک ٹاک امریکا میں واپس آ گیا ہے۔”
اس سے قبل، 19 جنوری کو ٹک ٹاک نے امریکا میں اپنی تمام سروسز بند کر دی تھیں، جس کی وجہ سے امریکی صارفین نہ تو ایپ ڈاؤن لوڈ کر پا رہے تھے اور نہ ہی موجودہ صارفین ایپ استعمال کر سکتے تھے۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے 2024 میں ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے مطابق، کمپنی کو اپنے امریکی آپریشنز کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا، بصورت دیگر 19 جنوری 2025 کو پابندی عائد کر دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: 6 سیاروں کا نایاب نظارہ اس ہفتے آسمان پر نظر آئے گا
ٹک ٹاک نے اس قانون کے خلاف امریکی عدالتوں میں اپیل دائر کی، لیکن انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا، جس کے بعد کمپنی نے 19 جنوری کو اپنی خدمات معطل کر دیں۔ تاہم، ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اقتدار میں آتے ہی اس مسئلے کا سیاسی حل نکالیں گے اور پابندی کی مدت میں 60 سے 90 دن کا اضافہ کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی ٹک ٹاک پر پابندی کی مہم شروع کی تھی۔ 2016 میں امریکی صدر بننے کے بعد انہوں نے ٹک ٹاک کے خلاف اقدامات کیے تھے، لیکن اس بار وہ ایپ کے حق میں نظر آتے ہیں۔