بنگلادیش نے بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا باضابطہ مطالبہ کیا ہے۔
بنگلادیش کی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ انہیں عدالتی کارروائی کے لیے حوالے کیا جائے۔
اس بارے میں بنگلادیشی مشیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت کو شیخ حسینہ کی حوالگی کے لیے زبانی سفارتی پیغام بھیجا گیا ہے۔
اس سے قبل بنگلادیش کے مشیر داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری نے کہا تھا کہ بنگلادیش اور بھارت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے اور بنگلادیش اس معاہدے کے تحت کام کرے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ اور شیخ حسینہ واجد کے بیٹے نے بنگلادیش کی درخواست پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے پاکستانی شہریوں کے لیے سکیورٹی کلیئرنس کی شرط ختم کر دی
یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں بنگلادیش میں طلبہ کی قیادت میں کوٹہ سسٹم مخالف مظاہرے شروع ہوئے، جو بعد میں حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں تبدیل ہو گئے۔
مظاہروں کے بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور تشدد کے نتیجے میں 5 اگست کو شیخ حسینہ ملک سے فرار ہو کر بھارت پہنچ گئیں، جہاں وہ اب تک مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلادیش کے بین الاقوامی جرائم ٹربیونل (آئی سی ٹی) کو 2010 میں شیخ حسینہ نے پاکستان سے علیحدگی کے دوران ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔
شیخ حسینہ کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیاسی مخالفین کی گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات ہیں۔ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔