پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر قابو نہ پایا جا سکا ہے، جس کے باعث ملک بھر سے مزید 4 پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد رواں برس اس موذی مرض سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 63 تک پہنچ گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ (ون) کے 4 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں خیبرپختونخوا کے اضلاع ڈیرہ اسمعٰیل خان اور ٹانک سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ڈیرہ اسمعٰیل خان سے یہ نواں اور ضلع ٹانک سے تیسرا پولیو کیس ہے۔ مزید یہ کہ سندھ کے ضلع جیکب آباد اور سکھر سے بھی ایک، ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، سکھر سے یہ پہلا کیس ہے جبکہ جیکب آباد میں اب تک 3 بچے متاثر ہو چکے ہیں۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس ملک بھر میں 63 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے سب سے زیادہ تعداد 26 کیسز بلوچستان سے ہے، جبکہ خیبرپختونخوا سے 18، سندھ سے 17 اور پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، کشمور اور ڈی آئی خان میں مزید 3 پولیو کیسز رپورٹ
ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 16 دسمبر سے 22 دسمبر تک بڑے پیمانے پر انسداد پولیو ویکسینیشن مہم کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس کے دوران 143 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ 11 دسمبر کو وزارت صحت نے کہا تھا کہ رواں برس رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز میں 60 فیصد بچوں کو روٹین امیونائزیشن کی کوئی ویکسین نہیں لگی، جس کی وجہ سے بچوں میں مرض کی شدت دیکھنے میں آئی۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرت کی زیر صدارت بچوں کے ویکسینیشن پروگرام میں بہتری کے لیے اسٹیرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیو سے متاثرہ اضلاع میں ای پی آئی اور پولیو پروگرام مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں اور پولیو ورکر آنے والی مہم کے دوران حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم بچوں کی نشان دہی کریں گے۔
ڈاکٹر مختار احمد نے مزید کہا کہ ای پی آئی کے ویکسینیٹر ان بچوں کی ویکسی نیشن کا کورس مکمل کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ حکومت پاکستان بچوں کو متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام وسائل استعمال کرے گی، حکومت نے ملک بھر سے پولیو کے خاتمے کا پختہ عزم کر رکھا ہے اور موثر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔