سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث 85 ملزمان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی ہے، تاہم یہ فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمے کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئینی بینچ نے حکم دیا ہے کہ جن ملزمان کو سزا میں رعایت دی جا سکتی ہے، انہیں رہا کیا جائے، جبکہ دیگر ملزمان کو سزا سنانے کے بعد جیلوں میں منتقل کیا جائے۔
آئینی بینچ نے سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے مقدمے کو جنوری کے دوسرے ہفتے میں سننے کا عندیہ دیا۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے پہلے دیے گئے فیصلوں میں خامیاں ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کو غیر معیاری قرار دینا مناسب نہیں۔ وکیل نے اپنے الفاظ پر معذرت کی۔
عدالت نے اس موقع پر فوجی عدالتوں کے مقدمات کے علاوہ دیگر تمام سماعتیں مؤخر کر دی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر اور دیگر ججز نے آرمی ایکٹ، سویلینز کے حقوق، اور فوجی عدالتوں کے دائرہ کار سے متعلق سوالات اٹھائے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ہائی کورٹس میں فوجی عدالتوں سے دی گئی سزا کے خلاف اپیل کا حق انٹرا کورٹ اپیل کے حتمی فیصلے تک معطل رہے گا۔