پاکستان میں ہر سال 35 ہزار افراد ٹریفک حادثات کا شکار، روڈ سیفٹی سیمینار کا انعقاد
پاکستان میں ہر سال ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد دہشت گردی اور دیگر طبعی وجوہات سے زیادہ ہے، ڈاکٹر عمر قریشی
لاہور: پاکستان میں ہر سال 35 ہزار افراد ٹریفک حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ٹریفک حادثات میں اضافہ، ان کی وجوہات اور روک تھام کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں روڈ سیفٹی پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر اور ایکسیڈنٹ انویسٹی گیٹر ڈاکٹر عمر مسعود قریشی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جب کہ ایس پی منیر ہاشمی، سرکل افسران اور ایم فل و پی ایچ ڈی ہولڈر وارڈنز بھی شریک ہوئے۔
سیمینار میں ڈاکٹر عمر قریشی نے حادثات کی وجوہات اور ان کے سدباب پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر سال ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد دہشت گردی اور دیگر طبعی وجوہات سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے دو سالوں میں 28,612 اموات ہوئیں، جبکہ ٹریفک حادثات میں 70 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔
سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر نے خطاب میں کہا کہ ٹریفک حادثات کی شرح دیگر تمام وجوہات سے زیادہ ہے، اور ان میں 80 سے 90 فیصد اموات ڈرائیور کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال سخت قوانین کی پابندی کے نتیجے میں 104 قیمتی جانیں بچائی گئیں۔
عمارہ اطہر نے مزید کہا کہ حادثات قسمت کا لکھا نہیں، بلکہ یہ ہماری غیر ذمہ دارانہ رویوں کا نتیجہ ہیں۔ سڑک پر چھوٹی سی غلطی بڑے سانحے کو جنم دے سکتی ہے۔
سیمینار کے دوران ایک ایکسیڈنٹ اینالسز یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کا مقصد ٹریفک حادثات کی وجوہات معلوم کرکے ان کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھانا ہوگا۔
عمارہ اطہر نے واضح کیا کہ یہ یونٹ مہلک حادثات میں انویسٹیگیشن آفیسرز کی مدد کرے گا اور مستقبل میں حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائے گا۔