پاکستان

عدالت نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا

گزشتہ روز عدالت نے تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، وکیل سابق صدر

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔

سابق صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز عدالت نے تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، لیکن سیاسی انتقام کے تحت ممکنہ طور پر درج نامعلوم ایف آئی آرز میں ان کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مقدمات کے اندراج سے روکنے کے لیے حکمِ امتناع کی درخواست بھی دائر کی ہے۔

وکیل نے استدعا کی کہ اگر ان کی گرفتاری ہو جاتی ہے تو وہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو جائیں گے۔ اس پر جسٹس ثناء اکرم منہاس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت کوئی حکمِ امتناع جاری نہیں کیا جا رہا، لیکن یہ حکم عارف علوی کو کچھ دنوں کے لیے تحفظ فراہم کرے گا۔

عارف علوی کے وکیل نے عدالت کو یاد دلایا کہ حلیم عادل شیخ کے ساتھ بھی ایسا ہو چکا ہے، جس پر جسٹس ارباب علی ہکڑو نے جواب دیا کہ جب تک ہمارے سامنے ایف آئی آرز موجود نہیں، ہم گرفتاری کیسے روک سکتے ہیں؟

سابق صدر کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ آئندہ سماعت تک ان کے مؤکل کو گرفتار نہ کیا جائے۔ عارف علوی نے کمرہ عدالت میں بولنے کی اجازت طلب کی، لیکن عدالت نے انہیں روک دیا اور کہا کہ ان کے وکیل دلائل دے چکے ہیں۔

عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ مقدمات کی رپورٹ کتنی دیر میں منگوائی جا سکتی ہے۔ اسسٹنٹ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اتنے کم وقت میں رپورٹ پیش کرنا ممکن نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ عارف علوی کو آئندہ سماعت تک کسی درج مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، لیکن یہ حکم آج کے بعد درج ہونے والی ایف آئی آرز پر لاگو نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button