پاکستان میں پولیو کے کیسز میں اضافہ، تعداد 37 تک پہنچ گئی

رواں سال بلوچستان میں پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ ملک میں سب سے زیادہ ہیں، حکام

بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پولیو کے کیسز میں اضافے سے ملک بھر میں پولیو کا خطرہ دوبارہ بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع پشین، چمن اور نوشکی سمیت خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال بلوچستان میں پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ ملک میں سب سے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ میں 10، خیبر پختونخوا میں 5 اور پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر ہونے والے احتجاج، عدم تحفظ اور کمیونٹی بائیکاٹ کی وجہ سے انسداد پولیو مہم میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں جس کی وجہ سے پولیو کا خاتمہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ویکسینیشن مہموں کو موثر طریقے سے چلانا اور کمیونٹی میں آگاہی پھیلانا انتہائی ضروری ہے۔ بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ صرف 37 فیصد ویکسین کی مدد سے پولیو کا خاتمہ بہت مشکل ہے۔ ویکسین کی تعداد میں اضافہ کیے بغیر صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔

ملک بھر میں انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے شروع کی جائے گی جس میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے عوام کا تعاون بہت ضروری ہے۔

کیوں پولیو خطرناک ہے؟

پولیو ایک وائرل بیماری ہے جو عموماً بچوں کو متاثر کرتی ہے اور دائمی معذوری کا سبب بن سکتی ہے۔

پولیو کیسز میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

مقامی سطح پر ہونے والے احتجاج، عدم تحفظ اور کمیونٹی بائیکاٹ کی وجہ سے انسداد پولیو مہم میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں۔

پولیو کے خاتمے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟

ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع کی جا رہی ہے جس میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

Exit mobile version