واشنگٹن ڈی سی: امریکی محکمہ انصاف نے گوگل ویب ایڈورٹائزنگ ٹیکنالوجی پر غیر قانونی اجارہ داری کا الزام عائد کر دیا.
ٹیکنالوجی کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی گوگل کو ایک اور قانونی چیلنج کا سامنا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے گوگل پر ویب ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں غیرقانونی اجارہ داری قائم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی میں سرچ انجن پر اجارہ داری کے مقدمے کے بعد گوگل کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔
کیا ہے مقدمے کی بنیاد؟
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گوگل نے ایڈورٹائزر اور پبلشر کو جوڑنے والے سافٹ ویئر پر اپنی پکڑ مضبوط کر کے اس مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر اپنا دبدبہ قائم کر رکھا ہے۔ اس کے نتیجے میں گوگل ہر اشتہاری معاملے پر بڑی مقدار میں کمیشن حاصل کرتا ہے۔
عدالت میں پیش کیے گئے دلائل کے مطابق گوگل نے ایڈورٹائزنگ ایکسچینج مارکیٹ کو بھی اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے جو ایڈورٹائزر اور خریدار کو ملاتی ہے۔ اس سے گوگل کو مارکیٹ میں ایک مضبوط پوزیشن حاصل ہوئی ہے اور اس نے مقابلے کو کمزور کیا ہے۔
گوگل کا موقف
گوگل کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کیس ماضی کی انٹرنیٹ پر مبنی ہے جب ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز کا راج تھا اور انٹرنیٹ صارفین بڑی احتیاط سے یو آر ایل فیلڈ میں کسی ویب سائٹ کی ایڈریس لکھتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کل ایڈورٹائزر کا زیادہ رجحان ٹک ٹاک یا اسٹریمنگ ٹی وی سروسز جیسی سوشل میڈیا کمپنیوں کی طرف ہے۔
امریکی عدالت کا پہلے کا فیصلہ
واشنگٹن ڈی سی کی عدالت نے پہلے ہی گوگل کو سرچ انجن پر غیرقانونی اجارہ داری کے مقدمے میں بڑی شکست دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ گوگل سرچ انجنز پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے ایپل جیسی کمپنیوں کو سالانہ سینکڑوں بلین ڈالرز ادائیگیاں کرتا رہا ہے.