پی ٹی اے کا غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد : پی ٹی اے کی جانب سے غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں چیئرمین پی ٹی اے نے وی پی اینز کو رجسٹرڈ کرنے اور غیررجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنے کا اعلان کردیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ایل ڈی آئی لائسنسوں کی تجدید کا مسئلہ 3 ماہ میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت آئی ٹی کو کہاہے کہ وہ اس مسئلہ پر ماہانہ کمیٹی کو عمل درآمد رپورٹ دے اگر تین ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو کمیٹی دوبارہ اس معاملے کو دیکھے گی جبکہ کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کی تعیناتی کے عمل پر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے تمام امیدواروِ کے دستاویزات طلب کرلیں۔
کمیٹی کو ایکس پر پابندی کے حوالے سے وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ یہ معاملے تین عدالتوں میں زیرسماعت ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ وی پی این کو رجسٹرڈ کررہے ہیں جس کے بعد تمام غیررجسٹرڈ وی پی این بلاک کردیں گے۔
پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرپرسن پلوشہ خان کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔چیئرمین پی ٹی اے کی ایل ڈی آئی لائسنس کی تجدید سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ 5 ایل ڈی آئی کمپنیاں فیسز ادا کرنے کو تیار ہیں، کچھ نے عدالت میں کیس کر رکھے ہیں،ایل ڈی آئی کمپنیوں کے لائسنس جولائی، اگست میں ختم ہورہے تھے، ایل ڈی آئی کمپنیوں کے عدالت میں بھی کیسز چل رہے ہیں، ہم چاہتے تھے کہ فیس کی قسطوں میں ادائیگی ہونی چاہیے، سابق سیکرٹری آء ٹی نے پالیسی ڈائریکٹو ایشو کیا، جو کہ ان کا استحقاق نہیں تھا، کابینہ میں بھی یہ معاملہ زیرِ بحث آیا تھا۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ کیا 15 ایل ڈی آئی کمپنیوں کے اپٹیکل فائبر کیبل ہے ہی نہیں؟ چار ایل ڈی آئی کمپنیاں بہت متحرک ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ اس وقت عدالت میں لگ بھگ 15 کیسز چل رہے ہیں، لائسنس کی ری نیول نہ کرنے کی وجہ سے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ 4کمپنیوں کے لائسنس کی تجدید کا مسئلہ زیادہ ہے ان میں وطین ہے جس کی 24 شہروں میں فائبر آپٹک بچھی ہوئی ہے زیادہ علاقہ بلوچستان اور سندھ میں ہے 44بینک اور نادرا بھی اس کے ساتھ منسلک ہیں۔
لائسنسوں کی تجدید کے حوالے سے کمیٹی بنائی گئی مگر کمیٹی مسائل حل کرنے سے قاثر تھی۔جولائی 2024 میں وطین کا لائسنس ایکسائر ہو گیا ہے مگر انہوں نے عدالت سے سٹے لے لیا ہے۔
انوشہ رحمان نے کہاکہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔اگر ان کمپنیوں کو لائسنس چاہیے اگر انہوں نے کام کرنا ہے ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ بلیک میل کریں۔
ہمایوں مہمند نے کہاکہ یہ مسائل ہم نے شروع میں کیوں حل نہیں کئے اگر شروع میں حل کئے ہوتے تو آج بلیک میل نہ ہوتے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ 2020میں ایک کمپنی کو قسطوں پر پیسے جمع کرنے کی نظیر موجود ہے۔
انوشہ رحمان نے کہاکہ 2020میں قسطوں پر پیسے لینے کا حکم بھی غیر قانونی ہے۔وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 12جولائی کو اس معاملہ پر بات ہوئی ہے تحریری کچھ نہیں تھا اس وقت کے سیکرٹری نے تحریری احکامات دیئے تھے۔
بیوی کی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر 9 سال قید
وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ حکومت کی طرف سے واضح احکامات آنے چاہیے۔ کیوں کہ لائسنس ایکسپائر ہوچکے ہیں۔ہمیں سب سے پہلے عدالتی سٹے آڈر ختم کرنا ہوگا۔
ایل ڈی آئی لائسنسوں کی تجدید کے حوالے سے ایجنڈا اگلے اجلاس تک موخر کردیا گیا کمیٹی 3 ماہ کے بعد اس معاملے پر دوبارہ بحث کرے گی۔گذشتہ دس سالوں میں ٹیلی کام آپریٹرز کی آمدن کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
ایکس پر بندش کے حوالے سے ایجنڈے پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کو روزانہ 150شکایات سوشل میڈیا کے حوالے سے آتی ہیں۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایکس پر پابندی کا کیس تین عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ دنیامیں وی پی این رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ 20500وی پی این رجسٹرڈ ہوگئے ہیں۔ جب مکمل وی پی این رجسٹرڈ ہوجائیں گے تو جو رجسٹرڈ نہیں ہوں گے ان کو بند کردیں گے۔