سمارٹ ماسک اب سانس کے ذریعے امراض کی تشخص کرے گا
امریکہ کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی اسمارٹ ماسک تیار کیا ہے جو سانس کے ذریعے مختلف امراض کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ماسک نہ صرف دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض بلکہ گردوں کی بیماریوں کی تشخیص میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اس ماسک کو تیار کرتے ہوئے مختلف سنسرز کا استعمال کیا ہے۔ یہ سنسرز سانس میں موجود مختلف عناصر کی مقدار اور سطح کا تجزیہ کرکے امراض کی تشخیص کرتے ہیں۔ ماسک میں نصب ایک ڈیوائس مریض کی سانس کو ہائیڈروجیل کی جانب لے جاتی ہے اور بخارات بننے والے پانی کے ذریعے مزید تفصیلات حاصل کرتی ہے۔
اس اسمارٹ ماسک کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ روزمرہ کی زندگی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔** مریض کو اسے پہن کر ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ماسک مسلسل ڈیٹا اکٹھا کرتا رہتا ہے اور ڈاکٹر کو رئیل ٹائم میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف تشخیص میں آسانی ہوگی بلکہ مریض بروقت علاج بھی حاصل کر سکے گا۔
اس اسمارٹ ماسک کے تجربات صحت مند افراد سمیت دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض شکار متعدد افراد پر کیے گئے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ماسک سانس میں جمع ہونے والے عناصر میں آنے والی تبدیلیوں کو ٹریک کرتا ہے اور اس کے مطابق مسائل کی شناخت کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ماسک گردوں کے مسائل کی تشخٰص بھی کرسکتا ہے اور ایسا سانس میں نائٹریٹ کی مقدار سے معلوم ہوتا ہے۔
اس اسمارٹ ماسک کی آمد سے طبی دنیا میں ایک نئی انقلاب آ سکتا ہے۔ یہ نہ صرف بیماریوں کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ اس سے بروقت علاج میں بھی آسانی ہوگی۔ اس کے علاوہ، یہ ماسک مہنگے طبی ٹیسٹوں کا متبادل بھی پیش کر سکتا ہے۔