انسان کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح کا راستہ ہے: خطبہ حج

مسجدالحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد المعیقلی نے خطبہ حج ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔

دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج اس وقت میدان عرفات میں موجود ہیں ، مسجدالحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد نے خطبہ حج ادا کردیا ، خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا گیا ۔

شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد نے تمام اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ارکان اسلام کی پیروی میں ہی ہدایت موجود ہے۔

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہاکہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے، اللہ کی وحدانیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین اسلام کا پہلا رکن ہے ، اللہ تعالیٰ کو مخلص ہوکر پکارنا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہیں کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت اللعالمین بنایا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی زندگی کہیں تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کردے، جو تقویٰ کا راستہ اختیار کرے گا اللہ اس کی خطاؤں کو معاف کردے گا اور اس کو وہاں سے رزق عطا کرے گا جہاں سےوہ گمان بھی نہیں کرسکتا، انسان کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ یہی فلاح و کامیابی کا راستہ ہے۔

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہا کہ اللہ ہر چیز کا مالک وقادر، قرآن سیدھی راہ دکھاتا ہے، اللہ پر توکل کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوتی ہے، اللہ نے قرآن میں کئی مقامات پر نماز قائم کرنے کا ذکر کیا ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے لوگو! نماز کو قائم کرو، اللہ تعالیٰ نماز پڑھنے والوں کے گھروں پر رحمت فرماتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین رکھو کہ اللہ کے رسول ﷺ پر جو قرآن نازل ہوا، یہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے، جو شخص رمضان کے مہینے کو پالے، اس کو چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے، اگر صاحب استطاعت ہے تو بیت اللہ کا حج کرے، اے مسلمانو ! زکوٰۃ ادا کرو، حقوق العباد کا خیال رکھو، اسلام کی بنیاد خیر و فلاح پر ہے، اسلام کسی کو نقصان پہنچانے کا حکم نہیں دیتا، انسان کو خیر کے راستے پر چلنا چاہیے۔

خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ مصیبتوں اور فساد سے دور رہو، کسی کو برے نام اور برے القابات سے نہ پکارو، قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی، جو مومنوں کو تکلیف دیتے ہیں کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی جان ومال، عزت کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے اور کسی ناحق کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔

امام کعبہ نے کہا کہ جس انسان کا اخلاق اچھا ہے وہ دنیا وآخرت میں کامیاب ہونے والا ہے، جو ماں باپ کی خدمت کرنے والا ہے وہ بھی کامیاب ہوگا، والدین کا نافرمان نہ دنیا میں کامیاب ہوگا نہ آخرت میں ، جورشتے داروں کے ساتھ قطع تعلق کرتا ہے وہ اللہ کی رحمت سے دور ہوتا ہے، رشتے داری توڑنے والا اللہ کی رحمت نہیں سمیٹ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ انسان کو ہمیشہ عدل کے ساتھ فیصلے کرنے چاہئیں، ظلم وناانصافی کے راستے کو کبھی اختیار نہیں کرنا چاہیے۔

شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے مسلمانوں پر زور دیا کہ فحش کاموں کو چھوڑ دیں، حیا کو لازم پکڑیں ، اللہ نے شراب ، جوئے اور شرکیہ امور کو حرام کردیا ہے، شراب اور جوئے کے نزدیک نہ جاؤ، شراب پینے والے کے تمام اعمال ضائع کردیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سب سے اچھا وہ انسان ہے جو بیوی بچوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا ہے، انسان کو بدگمانی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، کسی مسلمان کو اپنے بھائی کی غیبت نہیں کرنی چاہیے، جب تم مردہ بھائی کا گوشت کھانے کو پسند نہیں کرتے تو تمہیں غیبت بھی نہیں کرنی چاہیے۔

شیخ ڈاکٹرماہر بن حمد نے کہا کہ جو اللہ کے احکامات کی پابندی کرتا ہے ،اس پر رحمتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، حج کرنے والے کے تمام گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، آپ ﷺ عرفات کے میدان میں گئےاور دو نمازوں کو جمع کیا، آپ ﷺ نے عرفات کے میدان میں لمبی لمبی دعائیں کیں، آج کے دن دعا کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے، آج دعا کرنے سے اللہ بہت سارے لوگوں کو معاف فرما دیتا ہے، آج کے دن اللہ تعالی دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔

شیخ ماہر بن حمد نے کہا کہ فلسطین کے مسلمانوں کیلئے دعا کرتا ہوں، فلسطین کے مسلمانوں پر بے حد مظالم ڈھائے جارہے ہیں،انہوں نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ فسلطین کے مسلمانوں کو یہود کے ظلم سے نجات دلائے۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ حاجیوں کو خیر وعافیت سے ان کے وطن واپس لوٹائے۔

خطبے کے بعد مسجد نمرہ میں نماز ظہر کی قصر ادائیگی ہوئی ، جس کی امامت شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کی ، مسجد نمرہ میں خطبہ حج سننے کے بعد عازمین نے ظہر اور عصر کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں۔

حجاج کرام نے سارا دن میدانِ عرفات میں عبادت الہیٰ اور دعائیں کرتے گزارا۔

حجاج کرام سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی مزدلفہ کی جانب روانہ ہوجائیں گے، جہاں پہنچ کر مغرب اورعشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کریں گے اوررمی کے لیے کنکریاں اکھٹی کریں گے۔

دنیا بھر سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین حج کے قافلے بسوں اور مشاعر ٹرین سروس کے ذریعے جمعہ کی نصف شب کے بعد ہی منیٰ سے میدان عرفات کےلیے روا نہ ہوئے تھے۔

رات کے آخری پہر جبل الرحمہ پر پہنچنے والے حجاج دعاؤں میں مصروف رہے جبکہ حجاج کی بڑی تعداد مسجد نمرہ پہنچ گئی تھی، مسجد نمرہ دنیا کی وہ واحد مسجد ہے جو ہر سال صرف ایک دن یعنی یوم عرفہ کو ہی کھولی جاتی ہے ، خطبہ حج ادا کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید میں یہاں ظہر اورعصر کی نمازیں اکھٹی ادا کی جاتی ہیں۔

سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی دعوت پر 2 ہزار سے زائد فلسطینی بھی حج ادا کر رہے ہیں۔

Exit mobile version