پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سیاسی احتجاج پرامن ہونا چاہیے اور کسی بھی قسم کی تشدد آمیز سیاست ناقابل قبول ہے۔9 مئی کے واقعات کے اصل کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک عدالتی عمل جاری رہے گا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ رواں سال دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ کامیابیاں حاصل کی گئیں، جن میں 925 دہشتگرد مارے گئے، جبکہ 73 انتہائی مطلوب افراد کو ہلاک کیا گیا۔ اس کے علاوہ 383 افسران اور جوانوں نے ملک کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشتگردوں کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں 14 اہم دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال دیے اور دو خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے لیکن دہشتگردوں کی سرگرمیاں افغان سرزمین سے جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی: ملٹری کورٹ نے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دیں
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقلیتوں پر بھی ظلم کر رہا ہے۔ پاک فوج کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی قانونی، اخلاقی، اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی، بھتہ خوری، اور اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں پوری قوم کو سیکیورٹی اداروں کا ساتھ دینا ہوگا۔ دہشتگردی کا خاتمہ صرف انصاف، تعلیم، صحت، اور بہتر حکمرانی سے ممکن ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 8 لاکھ سے زائد غیر قانونی افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے اور ملک کی ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بلوچستان میں احساس محرومی کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں فوج کے کردار کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ پاک فوج تمام سیاسی قیادت کا احترام کرتی ہے اور سیاستدانوں کو اپنے معاملات خود حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات ایک منظم سازش کا نتیجہ تھے اور اس میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سیاسی احتجاج پرامن ہونا چاہیے اور کسی بھی قسم کی تشدد آمیز سیاست ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز اور جھوٹے پروپیگنڈے سے گمراہ کن بیانیے پھیلائے جا رہے ہیں، جنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔