سکیورٹی اور عدالتی معاملات میں بیرونی مداخلت ناقابل قبول، دفتر خارجہ
پاکستان کے آئین اور عدالتی نظام میں ملکی مسائل کو حل کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، ممتاز زہرہ بلوچ
پاکستان نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر بین الاقوامی تنقید کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سکیورٹی اور عدالتی معاملات میں بیرونی مداخلت قابل قبول نہیں۔ ملکی سلامتی اور عدالتی نظام کے حوالے سے تمام فیصلے پاکستانی عوام اور ادارے خود کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے یورپی یونین کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین اور عدالتی نظام میں ملکی مسائل کو حل کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے اندرونی معاملات میں کسی بیرونی مداخلت یا مشورے کی ضرورت نہیں۔
ترجمان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنی سیکیورٹی پالیسی اور اندرونی معاملات میں کسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ڈاکٹر عافیہ کے معاملے میں سہولت کاری جاری رکھے گا، دفتر خارجہ
عالمی تحفظات اور پاکستان کا جواب
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 9 مئی 2023 کے احتجاجی مظاہروں میں ملوث افراد کو فوجی عدالتوں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان عدالتوں میں شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
اسی طرح برطانیہ نے بھی فوجی عدالتوں سے شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عدالتی شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کے منافی قرار دیا تھا۔ برطانوی دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ پاکستان عالمی معاہدوں میں کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔
یورپی یونین نے بھی ان سزاؤں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئی سی سی پی آر (شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ) کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت ہر فرد کو آزاد اور غیر جانبدار عدالت میں منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے۔
امریکی پابندیوں پر پاکستانی مؤقف
ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی پابندیوں کو غیر منصفانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کا پاکستان کے دفاعی فیصلوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کسی بیرونی دباؤ کی محتاج نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ خطے میں اسلحے کی دوڑ کا آغاز بھارت نے کیا، اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کے خلاف سخت اقدامات کریں تاکہ اسلحے کی یہ دوڑ روکی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی پابندیوں کا سامنا کیا اور ہمیشہ اپنی سلامتی پر توجہ مرکوز رکھی۔ مستقبل میں بھی پاکستان اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں ہوگا۔
امریکی تحفظات اور الزامات
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس سمیت چار اداروں کو ہدف بنایا۔
امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی جان فائنر نے الزام عائد کیا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر اور امریکہ کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں، اور اسے امریکہ کے لیے خطرہ تصور کرنا مشکل نہیں۔
پاکستان کا واضح پیغام
ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور قومی مفاد پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ملکی سلامتی کے فیصلے پاکستانی قوم اور ادارے خود کریں گے، اور بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔