مصر نے غزہ کی پٹی میں خراب حالات کی ذمہ داری اسرائیلی حملوں پر ڈالتے ہوئے رفح کراسنگ کے ذریعے امداد کی ترسیل کے لیے اس کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مصر نے غزہ کی پٹی میں حالات کی خرا بی کا ذمہ دار اسرائیلی حملے کو قرار دیتے ہوئے رفح کراسنگ کے ذریعے امداد کے داخلے بارے اس کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں دو کراسنگ رفح اور اسرائیل کے زیر کنٹرول کریم شالوم کے بند ہونے سے انکلیو کو بیرونی امداد سے تقریباً کاٹ دیا گیا تھا اور اندر بہت کم دکانیں دستیاب تھیں۔
مصر میں ہلال احمر کے ذرائع نے بتایا کہ ترسیل مکمل طور پر روک دی گئی ہے۔
اس سے قبل غیر ملکی میڈیا نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ مصری حکام نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کو اسرائیل کو رفح آپریشن روکنے کی ضرورت سے آگاہ کیا ہے تاکہ امن معاہدہ منسوخ نہ کیا جائے۔
غیر ملکیمیڈیا کی رپورٹ کیا کہ مصری حکام نے حال ہی میں مصر کا دورہ کرنے والے امریکی انٹیلی جنس ڈائریکٹر کو اسرائیل پر شدید دباؤ ڈالنے اور اسے رفح میں اپنا آپریشن ختم کرنے اور سنجیدگی سے مذاکرات کی طرف واپس آنے پر مجبور کرنے کی ضرورت سے آگاہ کیا اور ایسا نہ ہونے پر اسرائیل کے ساتھ مصر کے امن معاہدے کو منسوخ ہوجانے کے امکان کا بھی بتایا۔
رپورٹ میں یہ بھی اطلاع دی ہے کہ غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ مصر امدادی ٹرک ڈرائیوروں سے رفح کراسنگ کے اپنی سائیڈ کے علاقے کو خالی کرنے کے لیے کہہ رہا اور سکیورٹی صورتحال کے خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنی سائیڈ پر حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 7 مئی کو اسرائیلی فورسز نے رفح میں مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا اور محصور علاقے میں امداد کے لیے ایک اہم راستہ بند کر دیا۔