اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور کر لی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو اقوام متحدہ کامکمل رکن بننے کے لئے اہلیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی حمایت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو سفارش کی ہے کہ وہ فلسطین کے اقوام متحدہ کے مستقل رکن بننے کی قرار داد کی حمایت کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل اسمبلی میں قرار داد کے حق میں 143 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے جس میں امریکہ اور اسرائیل بھی شامل ہیں۔
اس قرارداد میں 25 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ یہ 25 ممالک اس ووٹنگ میں غیر حاضر رہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ سے قبل جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ہم امن چاہتے ہیں ، ہم آزادی چاہتے ہیں۔حمایت میں ووٹ فلسطینی وجود کیلئے ووٹ ہے، یہ کسی بھی ریاست کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ امن کے لئے سرمایہ کاری ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں موقف اپنایا گیا ہے کہ یو این چارٹر کے آرٹیکل چار کے مطابق فلسطین اقوام متحدہ کی رکنیت کا مکمل اہل ہے، اس لیے سلامتی کونسل فلسطین کی رکنیت سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
اس ووٹنگ میں فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت نہیں بلکہ فلسطین کو اقوام کا مستقل رکن بننے کا اہل تسلیم کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین، جنرل اسمبلی کی ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے دباؤ جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کے ساتھ اور اسرائیل کے قبضے کے خلاف کھڑی ہے۔