اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے موسمیاتی فنانسنگ کے حوالے سے ایک ارب ڈالر کے مذاکرات آئندہ ہفتے متوقع ہیں۔
آئی ایم ایف کا مشن 11 نومبر سے 15 نومبر تک پاکستان میں رہے گا، جہاں وہ بجٹ اہداف اور معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔ اس دورے کے دوران مشن موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں مختص فنڈز اور زمینی حقائق کا جائزہ بھی لے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو 2030 تک 60 فیصد متبادل توانائی حاصل کرنے کا وعدہ کیا تھا، اور 2030 تک 30 فیصد الیکٹریکل وہیکلز کا ہدف بھی مقرر کیا ہے، ساتھ ہی درآمدی کوئلے پر پابندی عائد کرنے کا پلان بھی ہے۔ مذاکرات میں نیشنل کلین ایئر پالیسی کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں پر بات چیت متوقع ہے۔
آئی ایم ایف مشن کے ساتھ جی ڈی پی کا ایک فیصد موسمیاتی تبدیلیوں پر خرچ کرنے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوگی، اور گرین انرجی مکس اور بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے تحت اب تک ہونے والے اقدامات پر آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔ مزید برآں، فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد کرنے کے اقدامات پر بھی بات ہو گی تاکہ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔
نیشنل کلین ایئر پالیسی کے تحت یورو 5 اور یورو 6 ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجی پالیسی پر عملدرآمد جاری ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کلین ایئر پالیسی کے لیے مزید کریڈٹ بڑھانے اور فنانسنگ آپشنز کے بارے میں آئی ایم ایف کو اپنی رپورٹ فراہم کریں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران نیشنل اڈاپٹیشن پلان کے تحت قبل از وقت وارننگ سسٹم کے اقدامات پر بھی بات چیت ہوگی، جب کہ موجودہ معاشی حالات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایف بی آر کی کارکردگی، محصولات کے ہدف اور سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر بات چیت بھی متوقع ہے۔ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری مل چکی ہے، اور اب وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف وفد دورے کے دوران توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے پہلے جائزے پر بات نہیں کرے گا، اور ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی قرض پروگرام کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سالانہ میٹنگز میں کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے درخواست کی تھی۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، اور موسمیاتی اثرات کے باعث اسے سالانہ 2 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔