سیالکوٹ (ارشد رحمانی) ڈپٹی کمشنر محمد ذوالقرنین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میںآلات جراحی، چمڑے کی مصنوعات ،کھیلوں کے سامان اور میوزیکل انسٹرومنٹ سمیت دیگر منصوعات بین الاقوامی معیار کی بنائی جاتیں ہیں اور جن کی دنیا بھر میں مانگ ہیں۔
ضلع سیالکوٹ میں 8 ہزار سے زائد چھوٹے بڑے انڈسٹریل یونٹس کام کررہے ہیں جہاں پر تیار ہونے والی تمام مصنوعات کو بیرون ملک ایکسپورٹ کردیا جاتا ہے جس کے بدلے میں سالانہ 3 بلین ڈالر سے زائد کا قیمتی زر مبادلہ موصول ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ کی باسی ملک کے دیگر شہروں کی نسبت زیادہ خوشحال ہیں اور یہاں کی فی کس آمدن بھی سب سے زیادہ ہے، جغرافیائی اعتبار سے سیالکوٹ سرحدی شہر ہے جس کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کی طویل ورکنگ باؤنڈری ہے جبکہ سیالکوٹ ، گوجرانولہ اور گجرات پاکستان کی انڈسٹریل ٹرائی اینگل ہے جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور تیزی سے ترقی کے منازل طے کررہا ہے۔
یہ بات انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، اسلام آباد کی زیر نگرانی 36 ویں سینیئر مینجمنٹ کورس میں زیر تربیتی افسران کے 15 رکنی وفد کو ڈی سی آفس کمیٹی روم میں ضلع سیالکوٹ کی انتظامی، تاریخی، جغرافیائی،سیاسی، سماجی، معاشی اور اقتصادی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔
ڈی ایس / سی ائی نینشل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اسلام آباد سمرین زہرہ کی زیر سربراہی وفد میں منیر احمد چودھری (آئی آر ایس)، محمد فاروق مشتاق( این اے ایس)، کوآرڈینیٹر ون ڈاکٹر کوکب فاروق (پی سی ایس)، کوآرڈینیٹر ٹوصبا عاصم( پی اے ایس)، ناہید اختر درانی( آئی آر ایس)، سید شہزاد ندیم بخاری ( پی ایس پی)، محمد رازی( ایس جی)، شکیل احمد ( پی سی ایس ٹی)، خالد نواز ( ایم او)، محمد حمود الرؤف (این ٹی سی )، محمد ظفر حیدر جپہ( آئی آر ایس)، ذبیح اللہ خٹک ( ایس جی)، محمد سیار( این ٹی آر سی) اور عمران یونس( نیب) شامل تھے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ایوب بخاری، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ مظفر مختار اور اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ انعم بابر بھی موجود تھیں۔
ڈپٹی کمشنر محمد ذوالقرنین نے کہا کہ سیالکوٹ کے ہنر مندوں کی ہنری مندی کا لوہا پوری دنیا مانتی ہے جن کے ہاتھوں سے بنی ہوئی اشیاء کی الگ پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی مردم خیر مٹی نے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال، فیض احمد فیض ،ظہیر عباس، ظفر علی خان، امجد اسلام امجداور کلدیپ نیئر جیسے سپوتوں اور مشاہیر کو جنم دیا۔
جنگ ستمبر چونڈہ کے محاذ پر پاک بھارت کے مابین دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ ہوئی جہاں پر پاک فوج کے شانہ بشانہ جنگ کرتے ہوئے سیالکوٹ کے بہادر شہریوں نے دشمن کو شکست فاش سے دو چار کیا اور اس کے بدولت ہی سیالکوٹ ہلال استقلال کا اعزاز حاصل کیا۔
سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کو اپنی مدد آپ کے تحت سیالکوٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ پورٹ، ڈرائی پورٹ اور ائر لائن بنانے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ منصوبے نجی شعبہ میں کامیابی سے چل رہے ہیں ۔
سیالکوٹ بزنس کمیونٹی نے پبلک پرائیویٹ پراجیکٹ کے تحت 25 سال قبل سیالکوٹ کی سڑکوں ، سیوریج اور سیوریج نالوں کی تعمیر کا کامیاب پراجیکٹ کیا جس کی ملک کے کسی اور شہر میں نظیر نہیں ملتی۔ ڈپٹی کمشنر محمد ذوالقرنین لنگڑیال نے کہا کہ سیالکوٹ کی اہم اور افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق اور صوبے کی زیر نگرانی اربوں روپے کی لاگت سے درجنوں میگا پراجیکٹ پر کام جاری ہے، پبلک سیکٹر یونیورسٹی آف اپلائیڈ انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی اور گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹیز کے کیمپسز زیر تعمیر ہیں اور ییک پبلک سیکٹر میڈیکل کالج بھی کام کررہا ہے جبکہ نجی شعبہ میں 3 میڈیکل کالج اور 3 یونیورسٹیز بھی موجود ہیں۔
ڈپٹی کمشنر محمد ذوالقرنین لنگڑیال نے وفد میں شریک افسران کے سوالوں کے جوابات دیئے جبکہ نینشل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اسلام آباد نے ڈپٹی کمشنر کو این آئی ایم کی جانب سے سوونیئر پیش کیا اور شکریہ ادا کیا۔