وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کی توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی درخواست پر مثبت ردعمل دیا ہے۔
پاکستان جولائی 2025 سے ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں سے ٹیکس جمع کرنے کی کوشش کرے گا، اور صوبائی حکومتیں زرعی شعبے میں قانون سازی کریں گی۔
اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک ممکنہ طور پر 4 نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کا اعلان کرسکتا ہے۔
بلومبرگ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کاروبار کے میدان میں خود کو شامل کرنے کے بجائے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اور ایک سازگار ماحول فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے حکومت کئی وزارتوں اور ڈیڑھ لاکھ وفاقی اسامیوں کو ختم کرکے اخراجات میں کمی لا رہی ہے۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات ابتدائی مراحل میں ہیں، لیکن جواب حوصلہ افزا ہے۔ پاکستان اپنے توانائی منصوبوں کے قرضوں میں ریلیف چاہتا ہے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کلائمٹ ریزیلینس فنڈ سے اضافی قرض کے حصول کے لیے بھی بات چیت کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال میں پاکستان کے 16 ارب ڈالر کے قرض کو حال ہی میں رول اوور کیا ہے، جبکہ حکومت مزید مالیاتی گنجائش پیدا کرنے کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع چاہتی ہے۔
مزید براں، محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ٹیکس آمدن میں اضافے کے لیے زراعت اور ریٹیل سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا جا رہا ہے، اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتیں اہم کردار ادا کریں گی۔
مانیٹری پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں مزید کمی کرسکتا ہے، کیونکہ ملک میں حالیہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.9 فیصد تک آچکی ہے جو کہ 44 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔