لاہور: لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کے خلاف طلبہ کا احتجاج اتنا شدید ہوا کہ اس نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔ کالج کیمپس میں جلاؤ گھیراؤ اور تصادم کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہو گئے۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اس کالج کی ایک طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر وائرل ہوئی تھی۔ اس خبر نے طلبہ میں شدید غم و غصہ پیدا کیا اور وہ انصاف کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے اس واقعے میں ملوث ایک سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کر لیا تھا۔
ابتداء میں طلبہ نے پرامن طریقے سے احتجاج کیا اور متاثرہ طالبہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ طلبہ نے کالج کے اندر توڑ پھوڑ کی اور کالج کے گیٹ کو توڑ ڈالا۔ سیکیورٹی گارڈز نے کچھ طلبہ پر تشدد بھی کیا اور کچھ طالبات کو کلاس رومز میں بند کر دیا۔
حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو کالج میں مداخلت کرنی پڑی۔ پولیس نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور کئی طلبہ کو حراست میں لیا۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے بھی واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کالج کا دورہ کیا اور طلبہ کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ طلبہ پر تشدد نہ کریں اور جو بھی اس واقعے میں ملوث ہو، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس واقعے کے بعد محکمہ تعلیم نے کالج کی رجسٹریشن معطل کر دی ہے۔
لاہور پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور تصاویر کی تصدیق کر رہی ہے۔ پولیس نے متاثرہ طالبہ کو ڈھونڈنے کے لیے بھی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔