آئینی عدالت کا قیام ضروری، بنا کر رہیں گے،بلاول بھٹو زرداری
کراچی: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ آئینی عدالت ضروری ہے، ہم آئینی عدالت بنا کر رہیں گے۔
سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کی دھمکی کی وجہ سے اٹھارہویں ترمیم میں ججوں کے تقرر کا وہ طریقہ بدلنا پڑا جو پوری دنیا میں رائج ہے، امریکا میں پوری پارلیمان ججوں کے تقرر کا فیصلہ کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکا میں آج تک مارشل لاء نہیں لگا۔
انہوں نے کہا کہ آئین سازی اور قانون سازی عدلیہ کے ذریعے نہیں ہوسکتی، 19 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کی دھمکی کی وجہ سے لانا پڑی مگر اب کچھ بھی ہو میثاق جمہوریت کے مطابق عدالتی اصلاحات لا کر رہیں گے ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت ضروری اور مجبوری ہے ، اس لیے آئینی عدالت بنا کر رہیں گے تاکہ کسی دوسرے وزیر اعظم کو تختہ دار پر نا چڑھایا جا سکے اور لوگوں کو انصاف مل سکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ایک انصاف دینے والے ادارے نے عدالتی قتل کیا، ضیاء الحق کا دور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دیکھا ہر سیاسی کارکن پر تشدد ہوا، شہید بے نظیر کو پتا تھا ہمارا نظام ٹوٹا ہوا تھا، اس وقت افتخار چوہدری انقلابی نہیں پی سی او جج تھا، کوئی ڈیم والا جج نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ آئینی عدالت بنی گے لوگوں کو انصاف ملے گا، اس وقت عدالتیں پکوڑوں اور ٹماٹر کی قیمت طے کررہی تھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ اتنے کرپٹ ہیں کہ آپ پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا، پاکستان کا جمہوری نظام ایسا ہے کہ ہم صرف ایک پی سی او جج برداشت کرسکتے ہیں، اگر ایک دفعہ ایک جج پی سی او کا حلف لیتا ہے تو تب آئین اور جمہوریت کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔