صحت

پنجاب میں کانگو وائرس سے بچاؤ کی مہم کا آغاز

ویٹرنری ہسپتالوں اور کسان بیٹھکوں میں آگاہی جاری

شاہ پور صدر: پنجاب میں کانگو وائرس سے بچاؤ کی آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں ویٹرنری ہسپتالوں ، ڈسپنسریوں میں مویشی پال افراد کو کسان لائیو سٹاک بیٹھک، فیلڈ ڈیز، فارمر ڈیز اور دیگر ذرائع سے کانگووائرس سے بچاؤ کیلئے رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے ۔

اس ضمن میں موبائل ویٹرنری ڈسپنسریوں، موبائل بس آگاہی پروگرامز، ریڈیو ٹاکس،پرنٹ الیکٹرانک و سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام اور کسان برادری کو حفاظتی تدابیر سے آگاہ کیا جا رہا ہے،یہ بات پارلیمانی سیکرٹری برائے لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ سردار عاصم شیر میکن نے لائیوسٹاک آفس شاہ پور میں کانگو وائرس کے روک تھام حوالے سے محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کی جانب سے آگاہی مہم کی اافتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر لائیوسٹاک ڈاکٹر سید آصف شاہ نے کانگو وائرس کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کانگو وائرس ایک بیماری ہے جوکہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو جاتی ہے اس بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے پانچ، چھ دن بعد فلو کے علامات ظاہر ہونے لگتے ہیں جیسا کہ بخار ،جسم درد، سردرد، متلی، نقاہت کی علامات پانچ سے سات دن رہتی ہیں،بھوک ختم ہو جاتی ہے قے متلی لگاتار رہنے سے شدید کمزوری ہونے لگتی ہے۔

مریض کے پورے جسم پر چھوٹے چھوٹے سرخ دانے نکل آتے ہیں،منہ میں چھالے نکل آتے ہیں۔مسوڑوں سے خون آنے لگتا ہیں۔ایک دو روز بعد جسم میں جلد کے نیچے خون جمنے لگتا ہے۔ ناک سے خون بہتا ہے۔ مریض کے جسم میں پلیٹلیٹس کی شدید کمی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کانگو وائرس کے پھیلنے کی سب سے اہم وجہ جانور ہی ہیں، جن میں گائے، بھینس اوربھیڑ، بکریاں شامل ہیں۔ مویشی پالنے والے لوگ ان کی صفائی کاخاص خیال رکھیں۔ جانوروں کے جسم کو چیچڑوں سے محفوظ رکھیں۔ جانوروں کی ادویات اور اسپرے کا استعمال کریں۔

مزید احتیاط کے لئے ہاتھوں پر دستانے،منہ پر ماسک اور جسم کو ڈھانپ کر جانور کے پاس جائیں اور تمام باڑے میں چیچڑ مار اسپرے کریں۔تقریب میں مہر ہارون بکھر ، مہر ارشد بکھر ، چیف آفیسر مبشر کلیم ، مہر بلال، ڈاکٹر عمران حیدرو دیگر کسانوں اور لائیو سٹاک کے عملے نے شرکت کی۔

تقریب کے بعد پارلیمانی سیکرٹری نے مویشیوں پر کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے سپرے کیا اور کانگو وائرس کے بارے میں آگاہی واک کی گئی جو لائیوسٹاک آفس سے شروع ہو کر جیل روڑ سے ہوتی ہوئی سینما چوک پر ختم ہوئی۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

کریمین کانگو ہیمرجک فیور، جسے عام طور پر”کانگو وائرس” کہا جاتا ہے، ایک وائرل بیماری ہے جو ٹِکس (چیچڑ) کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے طبی عملے کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کسی بھی مشتبہ علامت پر فوری تشخیص اور اقدامات کیے جائیں۔

طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس کی علامات میں اچانک بخار، شدید جسمانی درد، متلی، قے، اور بعض صورتوں میں جسم کے مختلف حصوں سے خون آنا شامل ہیں۔ بیماری کی شدت کے باعث فوری طبی توجہ ناگزیر ہے۔

کانگو وائرس: ایک سنجیدہ مگر قابلِ احتیاط بیماری

یہ وائرس متاثرہ جانور کے خون یا جسمانی رطوبات سے بھی انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والا عملہ، مویشیوں سے وابستہ افراد یا وہ لوگ جو متاثرہ شخص کے قریب رہتے ہیں، ان کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہیں۔

محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق صفائی، دستانوں کا استعمال، اور چیچڑ سے بچاؤ کے لیے اسپرے جیسی حفاظتی تدابیر اپنانا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر کسی فرد میں مذکورہ علامات ظاہر ہوں تو اسے فوری طور پر قریبی طبی مرکز سے رجوع کرنا چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص اور مناسب طبی دیکھ بھال کے ذریعے اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button