کراچی: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں کمی، روپیہ مضبوط
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں خدمات انجام دینے والی کثیر القومی کمپنیوں کی جانب سے اپنے ہیڈ کوارٹرز کو زرمبادلہ کی منتقلی کے دباؤ کے باوجود، جولائی میں خسارہ قابو میں آنے اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 29 فیصد اضافے کے مثبت اشاروں کے باعث، زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط رہا۔
آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی افواہوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، کاروبار کے تمام دوران ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا انٹربینک ریٹ 10 پیسے کم ہو کر 278 روپے 44 پیسے کی سطح پر بند ہوا۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 10 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 30 پیسے کی سطح پر بند ہوا۔
حکومت کی جانب سے گرے مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن، بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے گھٹ کر 6 سال کی کم ترین سطح پر آنا، جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کا حجم 26 فیصد کے ساتھ 130 ارب ڈالر کی سطح پر آنا، ملکی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تسلسل سے اضافہ جیسے عوامل نے بھی مارکیٹ پر مثبت اثر ڈالا ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں حالیہ استحکام مختلف پالیسی اقدامات اور عالمی مارکیٹ میں مثبت رجحانات کا نتیجہ ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے عدم یقینی اور عالمی سطح پر ممکنہ اقتصادی چیلنجز کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اگر حکومت موجودہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہتی ہے اور عالمی مارکیٹ میں مثبت رجحانات برقرار رہتے ہیں تو روپے کی قدر میں مزید استحکام کی توقع ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت اور عالمی اقتصادی صورتحال میں کسی بھی اچانک تبدیلی سے روپے کی قدر متاثر ہو سکتی ہے۔