بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک میں خونریز مظاہرے، 77 افراد جاں‌بحق

ڈھاکہ: بنگلادیش میں طلبہ کی کوٹا سسٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک نے تشدد کی ایک نئی صورت اختیار کرلی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 77 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

منشی گنج، رنگ پور اور پبنا میں مظاہرین اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ پبنا میں حکمراں جماعت کے کارکنوں کی مبینہ فائرنگ میں تین طلباء جاں بحق ہوگئے۔

سراج گنج اور بوگرہ میں بھی مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں پاکستانی طلبہ محفوظ ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

کومیلا اور ماگورا میں بھی مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ملک کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔ متعدد تھانوں اور دو ارکانِ اسمبلی کے مکانات بھی نذر آتش کردیے گئے۔

حکومت نے صورتحال کو قابو کرنے کے لیے شام 6 بجے کے بعد کرفیو کے نفاذ اور ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بنگلادیش میں طلبہ کی تحریک اب سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہوگئی ہے۔

یہ خبر اس لیے اہم ہے کہ یہ بنگلادیش میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد میں اضافے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس سے ملک کی معاشی اور سماجی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

Exit mobile version