پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے، 7 ارب ڈالرملیں گے.
پاکستان اور آئی ایم کے درمیان 37 ماہ پر مشتمل پروگرام کا سٹاف لیول کا 7 ارب ڈالر کا معاہدے طے ہو گیا. اس پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا.
آئی ایم ایف کی جانب سے اس پروگرام کے حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے.
اعلامیے کے مطابق نئے سٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو 7 ارب ڈالر کی سہولت فراہم کی جائے گی، جس کا مدتی عرصہ 37 ماہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کے اعلان کے مطابق اس پروگرام کا مقصد مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مزید مضبوط کرنا اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا اس کے اہم اقدامات میں شامل ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو 2023 سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈکی سہولت دی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی اور زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، جس نے ملک میں معاشی استحکام کو فروغ دیا۔ اس پروگرام کے تحت نیا قرض پروگرام پاکستان کے معاشی استحکام کا اہم عامل بنے گا۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا، اور ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق وفاق اور صوبوں کو مشترکہ معاشی کوششوں کی ضرورت ہے، اور معاشی اخراجات کیلئے 18 ویں ترمیم کے تحت اخراجات میں منصفانہ تقسیم کو ازسر نو دیکھنا ہوگا۔ صوبوں میں تعلیم، صحت عامہ، اور پبلک انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھانے کی بھی ضرورت ہوگی اور آمدن بڑھانے کیلئے صوبوں کو سیلز اور زرعی ٹیکس بڑھانا ہوگا۔
اعلان میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 2025 تک وفاق اور صوبوں کو انفرادی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے متعلق ضروری قانون سازی بھی کرنی ہوگی۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق ان مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد بھی بہت اہم ہوگی۔