حملے روکنے کیلئے افغانستان اپنی یقین دہانی کو عملی جامہ پہنائے، ترجمان دفتر خارجہ
حملے روکنے کیلئے افغانستان اپنی یقین دہانی کو عملی جامہ پہنائے، ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو گی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ان یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آ چکا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’انڈیپنڈنٹ اردو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ دوحہ تھری کانفرنس میں کئی ممالک نے شرکت کی اور پاکستان بھی اس میں فریق کی حیثیت سے شریک تھا جس میں ہماری توجہ اسی بات پر تھی کہ کس طرح پاکستان، افغانستان اور خطے کے لیے اہم ہے، وہاں امن اور خوشحالی آئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والی افغان سرزمین سے اس چیز میں کمی آئے اور ہمارے نمائندہ خصوسی اسد درانی نے اس چیز کو اجاگر کیا جبکہ دوطرفہ ملاقاتوں میں بھی اس چیز کو اٹھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ذبیح اللہ مجاہد کی قیادت میں آنے والے افغانستان سے بھی اسی حوالے سے باتیں ہوئیں اور ہمارا افغانستان سے وعدہ ہے کہ ہم ان کے معاشی اور سماجی مسائل سے نمٹنے میں ان کی مدد کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو گی لیکن ہم سمجھتے ہیں اس یقین دہانی کو عملیہ جامہ پہنانے کا وقت آ چکا ہے اور جتنی جلدی اس پر عمل ہو اتنا اچھا ہو گا۔
وزیراعظم کی روسی صدر سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات پر حالیہ عرصے میں کافی کام ہوا ہے، دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ ان تعلقات کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی صدر پیوٹن سے ملاقات میں دوطرفہ معاملات پر بات چیت ہوئی، تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی اور اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت دونوں ملک مل کر کس طرح سے علاقائی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے کس طرح سے کام کر سکتے ہیں۔