پاکستان کرکٹ چیف نے ایشیا کپ ٹرافی تنازع پر معافی مانگنے کی تردید، بھارت کو انعام لینے کی دعوت دی
گزشتہ ہفتے ایشیا کپ کے فائنل میں ٹرافی کی پیشکش کو بھارت کی جانب سے اے سی سی کے صدر محسن نقوی سے وصول کرنے سے انکار کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا

اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بدھ کے روز ہندوستانی میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انھوں نے ایشیا کپ ٹرافی کے تنازع پر بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) سے معافی مانگی تھی اور کہا کہ بھارت اب ان سے انعام لینے کو "خوش آمدید” کہے گا۔
یہ تنازع گزشتہ ہفتے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل سے شروع ہوا ہے جو کہ دیرینہ سیاسی حریف بھارت اور پاکستان کے درمیان ہے۔ بھارت نے فائنل میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی تھی لیکن محسن نقوی سے ٹرافی اور فاتحین کے تمغے لینے سے انکار کر دیا، جو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر اور پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔
غیر معمولی تعطل نے منتظمین کو ٹرافی کو پوڈیم سے ہٹانے اور مرکزی پریزنٹیشن تقریب کو منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔
بھارتی خبر رساں اداروں نے اس ہفتے رپورٹ کیا کہ محسن نقوی نے اس واقعے کے لیے بی سی سی آئی سے نجی طور پر معافی مانگی تھی لیکن ٹرافی کے حوالے سے شرائط منسلک کی تھیں۔
گزشتہ روز محسن نقوی نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم (ایکس) پر ایک پوسٹ میں ان دعوؤں کو مسترد کر دیا۔
Indian media thrives on lies, not facts. Let me make it absolutely clear: I have done nothing wrong and I have never apologized to the BCCI nor will I ever do so.
This fabricated nonsense is nothing but cheap propaganda, aimed only at misleading their own people. Unfortunately,… https://t.co/kHwBkEeQC2
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) October 1, 2025
محسن نقوی نے اپنی پوسٹ میں لکھاکہ ’’میں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور میں نے بی سی سی آئی سے کبھی معافی نہیں مانگی اور نہ ہی کبھی ایسا کروں گا۔‘‘
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کی حیثیت سے میں اسی دن ٹرافی حوالے کرنے کے لیے تیار تھا اور میں اب بھی تیار ہوں۔ اگر وہ واقعی یہ چاہتے ہیں، تو وہ اے سی سی کے دفتر آ کر مجھ سے ٹرافی لے سکتے ہیں اور انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔
یہ واقعہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری سیاسی تناؤ کے پس منظر میں پیش آیا ہے، جو آزادی کے بعد سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور ممبئی میں 2008 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد زیادہ تر دو طرفہ کھیلوں کے تعلقات منقطع کر چکے ہیں۔ بھارت اور پاکستان نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں کوئی دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلی ، یہ صرف ایشیا کپ یا ورلڈ کپ جیسے کثیر القومی ٹورنامنٹس میں ملتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دشمنی اب خود کرکٹ میں تیزی سے پھیل رہی ہے، بھارت کی جانب سے اے سی سی کے صدر و پاکستانی وزیر سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار جیسے اشارے وسیع تر سفارتی کشمکش کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ نے دورہ پاکستان کے لیے سکواڈ کا اعلان کر دیا
محسن نقوی کی طرف سے ٹرافی وصول کرنے سے انڈیا کے انکار نے بھی دونوں طرف سے تنقید کو ہوا دی ہے اور اس بارے میں نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ سیاست کس طرح جنوبی ایشیا کی سخت ترین کرکٹ دشمنی کو تشکیل دے رہی ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ہندوستانی ٹیم اے سی سی سے ٹرافی حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یا یہ تنازعہ مستقبل میں علاقائی کرکٹ ٹورنامنٹس کے انعقاد کے طریقہ کار میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 28 ستمبر 2025 کو دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ کے فائنل میچ میں بھارت نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔
اس میچ میں بھارت نے 147 رنز کا ہدف 2 گیندوں پہلے ہی 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا۔
دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ٹاس ایک بار پھر بھارت کے حق میں رہا، اس سے قبل بھی دو میچز میں بھارت نے ٹاس جیتا تھا۔
ٹاس کے بعد دونوں ٹیموں نے ہاتھ نہیں ملایا تاہم ایک منفرد تبدیلی نظر آئی، جس کے تحت پاکستانی کپتان سے پاکستانی کمنٹیٹر اور سوریا کمار سے بھارتی کمنٹیٹر نے بات کی تھی۔