پاکستان
Trending

سپریم کورٹ نے 9مئی 2023 کے مقدمات میں عمران خان کو ضمانت دے دی، رہائی کا حکم

ٹرائل کورٹ سے فائنڈنگ لیں، ثبوت ٹرائل کورٹ میں آجائےگا، چیف جسٹس

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان کو 9 مئی 2023 سے منسلک آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی سے متعلق آٹھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

ٹرائل کورٹ سے فائنڈنگ لیں، ثبوت ٹرائل کورٹ میں آجائےگا، چیف جسٹس

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئےکہ بار بار کہہ رہا ہوں فائنڈنگ پر مت جائیں، ضمانت کے معاملے پر سپریم کورٹ فائنڈنگ میں محتاط ہوتی ہے، ٹرائل کورٹ سے فائنڈنگ لیں، ثبوت ٹرائل کورٹ میں آجائےگا۔

ضمانت کے کیس میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں

اس فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ضمانت کے کیس میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ 1996ء اور 1998ء میں ضمانت کے مقدمات میں یہی اصول اپنایا گیا کہ ضمانت میں دی گئی آبزرویشنز عارضی ہوتی ہیں۔

پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اس فیصلے کے تناظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ’وکٹری فار عمران خان‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

یاد رہے کہ آج سماعت سے قبل عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں سننے والا بینچ تبدیل ہوگیا تھا، 3 رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ مظاہرے 9 مئی 2023 کو شروع ہوئے، جب خان کو پہلی بار مختصر طور پر نیب نے رشوت کے کیس میں گرفتار کیا جسے القادر ٹرسٹ کیس کہا جاتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی پی ٹی آئی کے حامیوں نے مبینہ طور پر فسادات کے دوران اہم ریاستی عمارتوں پر حملہ کیا ، گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور فوجی تنصیبات کو توڑ پھوڑ کی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کی رہائی ہونے جا رہی ہے؟

تقریباً 2000 افراد کو گرفتار کیا گیا اور کم از کم آٹھ جاں بحق ہوگئےتھے ۔

خان پر مبینہ طور پر فسادات سے متعلق دیگر مقدمات کے علاوہ تشدد بھڑکانے کا الزام ہےاور وہ تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات کے لیے ضمانت دے دی ہے۔ اب بانی کے جیل سے باہر آنے کے لیے صرف ایک اور کیس (القادر کیس) میں ضمانت درکار ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس میں خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جنوری میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں یہ الزام شامل ہے کہ ان کو ایک رئیل اسٹیٹ ڈویلپر نے ان کی وزارت عظمیٰ کے دوران غیر قانونی طور پر زمین دی تھی۔ خان اور بی بی نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔

القادر ٹرسٹ ایک غیر سرکاری فلاحی ادارہ ہے جو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اس وقت قائم کیا تھا جب عمران خان وزیراعظم کے عہدے پر تھے۔

عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں جب ایک عدالت نے انہیں وزیر اعظم رہتے ہوئے غیر قانونی طور پر سرکاری تحائف فروخت کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ سال ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا

واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پچھلے سال نومبر میں عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، ان مقدمات میں لاہور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کا مقدمہ بھی شامل تھا۔

عمران خان نے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا مگر جون کو وہاں بھی ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

بعد ازاں چند دن بعد انہوں نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button