یونان کے جنگلات میں آگ بے قابو، یورپی یونین سے مدد طلب
جنگل کی آگ نے دارالحکومت ایتھنز کے شمالی علاقوں سمیت متعدد مقامات کو لپیٹ میں لے لیا ہے

ایتھنز:یونان میں شدید گرمی کی لہر کے باعث کئی علاقوں میں جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی، درجہ حرارت 45 ڈگری سے بھی تجاوز کر گیا۔ آگ نے دارالحکومت ایتھنز کے شمالی علاقوں سمیت متعدد مقامات کو لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ یونانی حکومت نے یورپی یونین سے ہنگامی مدد کی اپیل کر دی ہے۔ فائر بریگیڈ کے اہلکار آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونان کے جنگلات میں لگنے والی جنگل کی آگ قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے،اس وقت کئی مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے دارالحکومت ایتھنز کے شمالی حصے، جزیرہ نما پیلوپونیس، کریٹ، یوبویا، اور کیتھرا شامل ہیں۔
آگ نہ صرف جنگل بلکہ اب بستیوں تک بھی پہنچ چکی ہے، جس کے نتیجے میں کئی مکانات جل کر خاکستر ہو گئے ہیں اور درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ایتھنز کے شمال میں تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دیہی علاقے ڈروسوپیگی اور کریونری سب سے زیادہ متاثرہ مقامات میں شامل ہیں، فائر بریگیڈ کو تیز ہواؤں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حکام نے ان علاقوں سے فوری انخلا کا حکم دیا اور پولیس نے کم از کم اب تک 27 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
فائر بریگیڈ کی جدوجہد اور حکومتی اقدامات
یونان کے فائر بریگیڈ کے ترجمان واسیلیوس واتھراکوگیانیس نے بتایا کہ جمعہ کی شب سے ہفتے کی صبح تک مجموعی طور پر 52 آگ کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 44 پر قابو پایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ آگ پر قابو پانے کے لیے یورپی یونین سے چھ فائر فائٹنگ طیارے طلب کیے گئے ہیں۔

یورپی یونین کے ریسکیو میکانزم کے تحت جمہوریہ چیک سے فائر فائٹرز کی ٹیم پہلے ہی یونان پہنچ چکی ہے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے۔ اس کے علاوہ کوسٹ گارڈ اور نجی کشتیاں بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہو چکی ہیں۔
کیتھرا جزیرے کی صورتحال اور ریسکیو آپریشن
میڈیا رپورٹ کے مطابق کیتھرا جزیرے پر لگنے والی آگ نے درجنوں افراد کو سمندر کنارے محصور کر دیا۔ فائر بریگیڈ کی اطلاع کے مطابق کوسٹ گارڈ کے جہازوں اور تین نجی کشتیوں کی مدد سے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ اس جزیرے پر لگی آگ کے باعث مقامی ماحولیات کو شدید نقصان پہنچاہے۔
مقامی پولیس کے مطابق کم از کم پانچ افراد کو زخمی بھی ہوئے جن میں فائر فائٹر، تین افراد اور ایک معمر خاتون شامل ہے ۔ آگ سے پیدا ہونے والا دھواں ایتھنز کے مرکز تک پہنچ چکا ہے، دھویں کے باعث آب و ہوا کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

ماحولیاتی خطرات اور ریڈ الرٹ
یونان کی موسمیاتی ایجنسی نے آگاہ کیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقے ریڈ کیٹیگری 5 میں شامل کر دیے گئے ہیں، ان علاقوں میں شدید گرم اور خشک حالات کی وجہ سے آگ لگنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے علاقے بھی ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثر
ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر جائے تو تیز ہوائیں چلنے کے باعث جنگل میں آگ لگنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔
نیشنل آبزرویٹری آف ایتھنز کے ایک اہلکار کر کہنا تھا کہ جمعہ کے دن میسینیا، پیلوپونیس میں 45.8 سینٹی گریڈ اور ہفتے کے دن مغربی یونان کے امفیلوہیا میں 45.2 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ یہ رواں سال کا بلند ترین درجہ حرارت ہے۔
یونان کی موسمیاتی سروس نے موجودہ ہیٹ ویو کو پیر تک برقرار رہنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یونان کی موجودہ صورتحال عالمی برادری کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی وسائل کی بے دریغ تباہی نے یونان جیسے ممالک کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا تھا کہ یو رپی یونین کی جانب سے مدد کی پیشکش ایک اہم قدم ہے لیکن مستقبل میں عالمی سطح پر پالیسیوں کی اشد ضرورت ہے۔
یونان کی تاریخ میں جنگل کی آگ کوئی نیا واقعہ نہیں۔ قدیم ادوار میں بھی یونان کے پہاڑی اور جنگلاتی علاقوں میں قدرتی آگ لگنے کے شواہد ملتے ہیں۔ قدیم یونانی تہذیب، جیسے ایتھنز اور اسپارٹا کی حکومتیں، جنگلات کے تحفظ کے لیے بعض مقامی قوانین رکھتی تھیں، لیکن آگ لگنے کی صورت میں زیادہ تر انحصار قدرتی بارش اور انسانی نقل مکانی پر ہوتا تھا۔
واضح رہے کہ یونان نے 20ویں صدی کے اختتام اور 21ویں صدی کی ابتدا میں بھی کئی ایسے واقعات کا سامنا کیا ، سب سے تباہ کن واقعہ 2007 کی پیلوپونیس میں لگنے والی آگ تھی، جس نے 80 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے اور لاکھوں ہیکٹر زمین بھی متاثر ہوئی۔