ٹیکنالوجی
Trending

پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 2025: سپارکو 31 جولائی کو چین سے لانچ کرے گا

یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے، قدرتی وسائل کی نگرانی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی جدید صلاحیت رکھتا ہے

اسلام آباد: پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 2025 میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے اعلان کیا ہے کہ 31 جولائی کو ایک جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ پی آر ایس ایس چین کے ژیچانگ لانچ سینٹر سے خلا میں روانہ کیا جائے گا۔ یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے، قدرتی وسائل کی نگرانی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی جدید صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مشن زرعی منصوبہ بندی، شہری ترقی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی حکمت عملی کو ایک نئی جہت دے سکتا ہے۔

سپارکو کے مطابق یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے کے لئے جدید امیجنگ سسٹمز سے لیس ہوگا اور اسے قومی ترقیاتی اہداف کے حصول میں کلیدی حیثیت حاصل ہوگی۔

زرعی اور ماحولیاتی منصوبہ بندی میں انقلاب

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ زرعی اور ماحولیاتی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔سیلاب، زلزلے، گلیشیئرز کے پگھلنے، لینڈ سلائیڈنگ اور جنگلات کی کٹائی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی یہ سیٹلائٹ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

سپارکو کے مطابق یہ سیٹلائٹ اہم قومی منصوبوں میں بینادی ڈھانچے کی موثر منصوبہ بندی اور وسائل کے درست استعمال بارے معلومات فراہم کرے گا۔ اس لانچ کے ساتھ پاکستان کے موجودہ خلائی مشن کو مزید وسعت ملے گی، جس میں پہلے سے PRSS-1 (2018) اور رواں سال جنوری میں لانچ ہونے والا مکمل مقامی الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خلائی تحقیق میں پاکستان کا یہ سفر نئی بات نہیں۔ 2011 میں چین کے تعاون سے پہلا مواصلاتی سیٹلائٹ PakSat-1R لانچ کیا گیا، جس کے بعد 2018 میں PRSS-1 اور PakTES-1A نے پاکستان کی خلائی تحقیق میں اہم کردار ادا کیا۔ 2024 میں لانچ ہونے والے PakSat-MM1 نے دور دراز علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی، جب کہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کے طالب علموں کے تیار کردہ سیٹلائٹ iCube قمر نے چاند کی سطح کی شاندار تصاویر حاصل کیں، جو نوجوان پاکستانی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں ہواوے کا بڑا قدم

مصبرین کا مزید کہنا تھا کہ جنوری 2025 میں پاکستان نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کیا تھا جب مکمل طور پر پاکستانی انجینئرز اور سائنسدانوں کے تیار کردہ EO-1 کو کامیابی سے خلا میں بھیجا گیا۔ اس سیٹلائٹ کو زراعت، ماحولیاتی تجزیے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ EO-1 اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب اپنے سیٹلائٹس خود بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 31 جولائی کا دن پاکستان کے خلائی سفر میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ سپارکو کی کوششوں سے پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ خلا کی دنیا میں بھی اپنی پہنچان مضبوط کر رہا ہے۔ یہ مشن پاکستان کے سائنسی شعبے میں ایک اور عملی پیش رفت ہے، جس سے بین الاقوامی تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔

یاد رہے کہ 2011 میں پاکستان نے چین کے تعاون سے اپنا پہلا جدید مواصلاتی سیٹلائٹ PakSat-1R کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجاتھا، جس نے ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

اس کے بعد 2018 میں پاکستان نے دو اہم سیٹلائٹس PRSS-1 اورPakTES-1A لانچ کیےتھے۔ ان میں PRSS-1 ایک جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ تھا جسے چین میں تیار کیا گیا، جب کہ PakTES-1A مکمل طور پر پاکستانی انجینئرز کی کاوش تھی۔ ان سیٹلائٹس نے زمین کے مشاہدے، نقشہ سازی، اور قدرتی آفات کی نگرانی میں اہم خدمات انجام دیں ۔

اس کے علاوہ 2024 میں PakSat-MM1 کے ذریعے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی گئی، جب کہ iCube قمر نامی چھوٹا سیٹلائٹ بھی تیار کیا گیا جو چاند کی سطح کی شاندار تصاویر لینے میں کامیاب ہوا تھا۔

علازہ ازیں جنوری 2025 میں لانچ ہونے والا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 پاکستان کا پہلا مکمل طور پر ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ تھا، جو زراعت، ماحولیاتی تجزیے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبوں میں استعمال ہو رہا ہے۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button